افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیان پر وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے شدید ردعمل دیا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ ملک کی سلامتی پالیسیوں پر یکجا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اور خاص طور پر خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت اس وقت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جب کہ وہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر کیا جا رہا ہے اور اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے بنیادی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔
وزیرِ دفاع نے مزید کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان اپنی عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کر سکے۔ اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے طالبان قیادت محض جوشِ خطابت اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر مبنی بیانیہ سازی میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان دراصل بیرونی عناصر کی پراکسی کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اس کے برعکس پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول پر مبنی ہے۔ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے اور سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا تاکہ گمراہ سوچ اور دہشت گردی کو مکمل طور پر ناکام بنایا جا سکے۔ وزیرِ دفاع نے زور دیا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدل سکتے، حقیقی اعتماد صرف عملی اقدامات سے ہی قائم کیا جا سکتا ہے۔


