قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت کی اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (ASA) کے زیرِ اہتمام ایک اہم اجلاس یونیورسٹی کے مرکزی کیمپس میں منعقد ہوا، جس میں کابینہ کے اراکین کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی سینیٹ کے معزز اراکین ڈاکٹر افتخار، ڈاکٹر سجاد، ڈاکٹر رفت ستارہ اور بڑی تعداد میں فیکلٹی ممبران نے شرکت کی۔

اجلاس کی صدارت اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر اسماعیل نے کی۔ اپنے خطاب میں انہوں نے اساتذہ پر زور دیا کہ وہ اپنے جائز حقوق کے حصول کے لیے متحد اور منظم رہیں۔

ڈاکٹر اسماعیل نے کہا کہ دنیا کی تمام ترقی یافتہ جامعات میں تدریسی عمل کو مؤثر بنانے کے لیے ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کا تناسب واضح ہوتا ہے، جو عموماً 70 فیصد ٹیچنگ اور 30 فیصد نان ٹیچنگ اسٹاف پر مشتمل ہوتا ہے، لیکن قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی میں اس کے برعکس 70 فیصد نان ٹیچنگ اور صرف 30 فیصد ٹیچنگ اسٹاف ہے۔ ان کے مطابق یہ عدم توازن یونیورسٹی کی تحقیقی اور تدریسی سرگرمیوں پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔
اجلاس میں یونیورسٹی فیکلٹی کے مختلف مسائل پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا، جن میں درج ذیل نکات شامل تھے:
-
ایم ایس اور پی ایچ ڈی لیکچررز کی فوری ترقی۔
-
وہ اسسٹنٹ پروفیسرز جو سات سال سے زائد عرصے سے ایک ہی گریڈ میں ہیں، ان کی ترقی کا عمل تیز کیا جائے۔
-
ٹی ٹی ایس فیکلٹی کے پروموشن کے مسائل کا فوری حل۔
-
کے آئی یو کے ذیلی کیمپسز میں تعینات فیکلٹی اور ملازمین کی ریگولرائزیشن۔
-
پچھلے سلیکشن بورڈ میں ہونے والی ناانصافیوں کا ازالہ۔
-
سببیٹیکل لیو اور پوسٹ ڈاک پروگراموں سے متعلق مسائل کا شفاف احتساب۔
-
یونیورسٹی سینیٹ کی تمام کمیٹیوں — بشمول وائس چانسلر سرچ کمیٹی — میں اساتذہ کی مؤثر نمائندگی کو یقینی بنانا۔
-
اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ٹیچنگ اسٹاف کو پروموشن کے لیے عدالتوں سے رجوع کرنا پڑتا ہے، جبکہ نان ٹیچنگ اسٹاف کی ترقی بروقت کی جاتی ہے۔
-
یونیورسٹی کی ترقی کے لیے رجسٹرار، ٹریژرر اور کنٹرولر کی آسامیاں فوری طور پر پر کی جائیں۔
-
ریٹائر ہونے والے ملازمین کے لیے مختص فنڈز کو دیگر مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا اور اس کے سدباب کے لیے فوری لائحہ عمل مرتب کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
-
بعض شعبہ جات میں چیئرمین کی مشاورت کے بغیر اساتذہ کی بھرتیوں پر تحفظات کا اظہار کیا گیا، جن سے تدریسی توازن اور شفافیت متاثر ہوئی ہے۔
اجلاس کے اختتام پر تمام شرکاء نے متفقہ طور پر اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ASA کے پلیٹ فارم سے متحد ہو کر اپنے جائز حقوق کے لیے آواز بلند کریں گے۔ مزید کہا گیا کہ آئندہ سینیٹ اجلاس میں اساتذہ کے نمائندے بھرپور انداز میں فیکلٹی کے مسائل اور مطالبات پیش کریں گے۔


