کینیڈا میں خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل اور نیویارک میں گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش سے متعلق نئے انکشافات نے امریکا، کینیڈا اور بھارت کے درمیان جاری سفارتی بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق غیر ملکی میڈیا کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی خفیہ اداروں کو شبہ ہے کہ گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی منصوبہ بندی بھارت کی اعلیٰ ترین سطح پر کی گئی تھی، جس میں وزیراعظم نریندر مودی کے قریبی حلقوں سے وابستہ افراد کے ملوث ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وائٹ ہاؤس اور امریکی محکمہ خارجہ کے حکام اس بات پر حیران رہ گئے کہ بھارتی حکام نے ایک امریکی شہری کو نیویارک میں قتل کرنے کی ہدایت کیسے دی۔
حکام کا کہنا ہے کہ بھارت جیسے ملک، جس کے ساتھ امریکا طویل عرصے سے خصوصی تعلقات قائم رکھنے کی کوشش کرتا رہا ہے، سے اس نوعیت کی کارروائی کی توقع نہیں تھی۔
دوسری جانب، کینیڈین حکام نے بھی اپنی تحقیقات میں یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی ریاستی عناصر ملوث تھے۔
رپورٹ کے مطابق کینیڈین حکومت اس بات پر شدید تشویش میں مبتلا ہے کہ وہ اپنے ان شہریوں کے تحفظ کو کیسے یقینی بنائے جو بھارت کے لیے سیاسی یا نظریاتی طور پر خطرہ سمجھے جاتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ انکشافات بھارت اور مغربی ممالک کے تعلقات میں ایک نئے تناؤ کا سبب بن سکتے ہیں، جبکہ انسانی حقوق اور سفارتی قوانین کے حوالے سے سنگین سوالات بھی جنم لے رہے ہیں۔


