پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعلیٰ سطحی سیکیورٹی مذاکرات کا نیا دور ترکیہ کے شہر استنبول میں جاری ہے، جس میں دونوں ممالک کے اعلیٰ سیکیورٹی حکام شرکت کر رہے ہیں۔ مذاکرات کا محور افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام ہے۔
ترکیہ اور قطر ان مذاکراتی عمل میں سہولت کار کے طور پر سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ترک وزیر داخلہ سے ملاقات میں مذاکرات کے انعقاد پر ترکیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان انسدادِ دہشت گردی، پولیس ٹریننگ، تجارت اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون مزید بڑھانا چاہتا ہے۔
ذرائع کے مطابق، حالیہ مذاکرات اس وقت ہو رہے ہیں جب دوحا میں ہونے والی بات چیت کے بعد سرحدی جھڑپوں کے تناظر میں عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا تھا، جسے اب 6 نومبر تک توسیع دے دی گئی ہے۔
ترکیہ کی وزارتِ خارجہ کے مطابق، فریقین جنگ بندی کے نگرانی و تصدیقی نظام پر بھی متفق ہو گئے ہیں، تاکہ خلاف ورزی کی صورت میں فوری کارروائی کی جا سکے۔
پاکستانی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا کہ پاکستان امن کے لیے سنجیدہ اور دعاگو ہے، لیکن اگر افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر حملہ ہوا تو ملک اپنے دفاع کے لیے تیار ہے۔
اسلام آباد میں سیکیورٹی حکام نے تصدیق کی کہ پاکستان کا بنیادی مطالبہ یہی ہے کہ افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین کو دہشت گرد سرگرمیوں کے لیے استعمال ہونے سے روکے اور اس سلسلے میں قابلِ تصدیق اقدامات کرے۔


