ایرانی حکومت کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ امریکا کے صدرڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیان میں اسرائیل کی جانب سے ایران کے خلاف کی گئی جارحیت میں واشنگٹن کی براہِ راست شمولیت کا اعتراف کرتے ہوئے اپنی انتظامیہ کے سابقہ مؤقف کی نفی کردی ہے۔
یاد رہے کہ 13 جون 2025 کو امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران پر اسرائیلی حملوں میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں، اور یہ کارروائی اسرائیل کی یکطرفہ کارروائی تھی۔ روبیو نے اس وقت کہا تھا کہ ہم ایران کے خلاف کسی بھی حملے میں ملوث نہیں ہیں۔
تاہم تازہ بیان میں خود امریکی صدر نے اس مؤقف کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میں اس تمام معاملے کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں۔ان کے اس اعتراف نے امریکا کی براہِ راست شمولیت کو واضح کر دیا ہے اور اسرائیلی جارحیت میں امریکی کردار کے الزامات کو تقویت دی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اعتراف اس امر کا ناقابلِ تردید ثبوت ہے کہ امریکہ نہ صرف اسرائیلی کارروائی سے باخبر تھا بلکہ اس میں فعال طور پر شریک بھی تھا۔ ماہرینِ قانون نے اسے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور ایک ناقابلِ معافی جرم قرار دیا ہے، مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ امریکہ کو اس اقدام پر جوابدہ ٹھہرایا جائے۔


