پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات مکمل طور پر ختم ہو چکے ہیں اور ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھا لیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ترکیے اور قطر نے خلوص نیت کے ساتھ ثالث کا کردار ادا کیا، پاکستان ان دونوں ممالک کے شکر گزار ہے کیونکہ وہ پاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔ تاہم اب مذاکرات میں مکمل ڈیڈ لاک پیدا ہو چکا ہے اور آئندہ کسی دور کے لیے کوئی پروگرام طے نہیں ہوا۔
اپمے بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ اگر ثالثوں کو ذرا بھی امید ہوتی تو وہ ہمیں کہتے کہ آپ ٹھہر جائیں، لیکن چونکہ ہمارے خالی ہاتھ واپس آنے کا مطلب یہ ہے کہ ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے کوئی امید نہیں رہی۔
افغان وفد زبانی یقین دہانی کرانے پر اصرار کر رہا تھا لیکن بین الاقوامی سطح کے مذاکرات میں فیصلے ہمیشہ تحریری صورت میں کیے جاتے ہیں۔ افغان وفد ہمارے مؤقف سے اتفاق کرتا تھا لیکن تحریری ضمانت دینے پر تیار نہیں تھا۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ اگر افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر کوئی حملہ ہوا تو ہم مؤثر جواب دیں گے۔ تاہم جب تک افغان سرزمین سے کوئی کارروائی نہیں ہوتی، ہمارے لیے سیز فائر قائم ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔


