سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی منظوری کے بعد مجوزہ ستائیسویں آئینی ترمیم کا مسودہ آج ایوانِ بالا سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔
جس کیلئےسینیٹ اجلاس کا ایجنڈا بھی جاری کر دیا گیا ہے ایجنڈے کے مطابق ایوان میں قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی رپورٹ پیش کی جائے گی۔ رپورٹ سینیٹر فاروق ایچ نائیک پیش کریں گے، جبکہ وزیر قانون ترمیمی بل منظوری کے لیے ایوان میں پیش کریں گے۔
ذرائع کے مطابق، گزشتہ روز سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی برائے قانون و انصاف نے مجوزہ آئینی ترمیم کے پورے مسودے کی منظوری دی اور شق وار 49 ترامیم منظور کیں۔
مشترکہ اجلاس میں آئین کے آرٹیکل 243 پر تفصیلی مشاورت کے بعد منظوری دی گئی، جبکہ آئینی عدالتوں کے قیام کی شق کو بھی حتمی منظوری دے دی گئی۔
کمیٹی نے زیرِ التوا مقدمات کے فیصلوں کی مدت 6 ماہ سے بڑھا کر ایک سال کرنے کی ترمیم منظور کر لی۔ اس کے علاوہ یہ بھی طے کیا گیا کہ اگر کسی مقدمے کی پیروی ایک سال تک نہ ہو تو اسے نمٹا ہوا تصور کیا جائے گا۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے کمیٹی اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ پی ٹی آئی، جے یو آئی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی (PkMAP) اور مجلس وحدت المسلمین (MWM) کے اراکین اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
ذرائع کے مطابق حکومتی اتحادی جماعتوں کی چند مجوزہ ترامیم پر تاحال اتفاقِ رائے نہیں ہو سکا۔ ان میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی جانب سے خیبر پختونخوا کے نام کی تبدیلی کی تجویز اور بلوچستان میں اسمبلی نشستوں میں اضافہ کی تجویز شامل ہے۔
حکومت نے اے این پی کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، تاہم بلوچستان سے متعلق تجاویز پر مزید غور کے لیے وقت مانگ لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ان دونوں ترامیم پر آج حتمی فیصلہ متوقع ہے۔
مشترکہ کمیٹی کے سربراہ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ کمیٹی نے بعض ترامیم پر انہیں اور وزیر قانون کو اختیار تفویض کیا ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر حتمی نکات پر اتفاق رائے حاصل کیا جا سکے۔


