بھارتی اینکراور را ایجنٹ ارنب گوسوامی، جو ہمیشہ حکومتی بیانیے کے حامی سمجھے جاتے ہیں، اس بار نئی دہلی دھماکے پر اپنی ہی حکومت اور سیکیورٹی اداروں پر برس پڑے۔
ریپبلک ٹی وی کے پروگرام میں ارنب نے بھارتی انٹیلیجنس اور حکومتی کارکردگی پر سخت سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر دہلی میں ہر جگہ سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں تو دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کسی کے علم میں کیوں نہ آئی؟
انہوں نے سوال کیا کہ الفلاح یونیورسٹی سے صبح 7:40 پر نکلنے والی گاڑی 60 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے لال قلعہ تک کیسے پہنچی اور کسی چیک پوسٹ یا ناکے نے اسے روکا کیوں نہیں۔
ارنب نے اس واقعے کو سیکیورٹی سسٹم کی بڑی ناکامی قرار دیا اور حیرت ظاہر کی کہ اتنی بڑی مقدار میں بارودی مواد لے جانے والی گاڑی بغیر چیکنگ کے دہلی کے حساس علاقے تک کیسے پہنچ گئی۔
انہوں نے الفلاح یونیورسٹی انتظامیہ سے بھی سوال کیا کہ کہیں وہاں سہولت کار تو سرگرم نہیں۔پروگرام کے دوران جب حکومتی ترجمان سے ان سوالات کے جوابات مانگے گئے تو وہ لائیو شو میں کوئی واضح جواب دینے سے قاصر رہے۔
ارنب کے یہ بیانات بھارتی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئے اور عوام نے ان کے کلپس بڑے پیمانے پر شیئر کیے۔دفاعی ماہرین نے بھی یہ سوال اٹھایا کہ ارنب گوسوامی کو کیسے پہلے سے علم تھا کہ دہلی پولیس کو اس گاڑی کو روکنا چاہئے تھا؟ کیا وہ کسی فالز فلیگ آپریشن کے بارے میں جانتا تھا؟
ارنب گوسوامی کا یہ غیر متوقع مؤقف بھارتی میڈیا کے اس فالس فلیگ بیانیے کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے، جسے وہ خود برسوں سے فروغ دیتے آئے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق جب خود ریاستی بیانیے کے محافظ سوال اٹھانے لگیں تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ معاملہ معمولی نہیں بلکہ ایک منظم انٹیلیجنس ناکامی ہے۔


