آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے لائی گئی تحریکِ عدم اعتماد بھاری اکثریت سے کامیاب ہوگئی اور اسمبلی نے راجہ فیصل ممتاز راٹھور کو نیا قائدِ ایوان منتخب کرلیا۔
ریاستی اسمبلی کےاسپیکر چوہدری لطیف اکبر کی زیرِ صدارت اجلاس میں پیش کی گئی تحریک پر رائے شماری ہوئی تو فیصل ممتاز راٹھور کے حق میں 36 ووٹ آئے جبکہ مخالفت میں صرف دو ارکان کھڑے ہوسکے۔ تحریک سردار جاوید ایوب اور چوہدری قاسم مجید سمیت دیگر اراکین نے پیش کی تھی۔
تحریک پر ووٹنگ سے پہلے چوہدری انوارالحق نے ایوان سے الوداعی نوعیت کا خطاب کیا، جس میں انہوں نے شکوہ بھی کیا، شکر بھی ادا کیا اور سیاست کے نشیب و فراز کا ذکر بھی چھوڑا۔
انھوں نے کہا کہ اگر آئین اور انتظامی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے تو اس کے ذمہ دار صرف وہ کیسے ہوسکتے ہیں، کیا اُن کی کابینہ اس میں شریک نہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ وہ آج ایوان میں محض اس لیے کھڑے ہیں کہ سب باتیں تاریخ کے ریکارڈ پر آجائیں۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں کہا گیا تھا کہ 15 فروری تک اسمبلی تحلیل کر دیں، اور یہاں تک کہا گیا کہ انہیں بکتربند گاڑی میں باہر لے جایا جائے گا، مگر انہوں نے جواب دیا کہ وہ ایک سیاسی کارکن ہیں، کمزور اعصاب والے حکمران نہیں۔
انہوں نے اپنی کابینہ کا بھی شکریہ ادا کیا، جنہوں نے اُن کے الفاظ میں “آزادی کے پروانے” پر دستخط کیے۔ چوہدری انوارالحق نے اپنی مدتِ حکومت کے چند نہایت سخت اور واضح مؤقف بھی دہرا دیے،
انھوں نے دعویٰ کیا کہ وہ کبھی بھی کشمیر کی تقسیم کے کسی فارمولے پر آمادہ نہیں ہوئے، اور مہاجرین کی نشستوں کے خاتمے پر دستخط کرنا ان کے سیاسی انجام کے برابر ہوتا۔ فیصل ممتاز راٹھورکی جانب سے کل اپنے عہدے کا حلف اُٹھانے کا امکان ہے


