1971 کی جنگ کے حوالے سے بھارتی سازش اور مکتی باہنی کے خونریز واقعات پر نئی شہادتیں سامنے آئی ہیں، جہاں اس دور کے غازیوں نے اس المناک تاریخ کو اپنی آنکھوں سے دیکھے گئے حقائق کے ساتھ بیان کیا ہے۔
جنگ میں بھارتی تربیت یافتہ مکتی باہنی نے مشرقی پاکستان میں بےگناہ پاکستانیوں اور بہاریوں پر ظلم و جبر کی انتہا کرتے ہوئے متعدد مقامات پر قتل عام کیا، جبکہ عالمی سطح پر انہی مظالم کا الزام اُلٹا پاکستانی فوج پر لگا کر ایک گھناؤنی سازش تیار کی گئی۔
بھارت کی جانب سے پاکستان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے جھوٹے اور من گھڑت الزامات بھی اسی منصوبہ بندی کا حصہ تھے۔
جنگ کے غازی پاک فوج کے کرنل ریٹائرڈ ظفر اقبال فرخ نے بھارتی اور مکتی باہنی کے مظالم کی دلخراش روداد بیان کی۔ ان کے مطابق مشرقی پاکستان رائفلز فورس 1500 اہلکاروں پر مشتمل تھی، جس میں 95 فیصد بنگالی، 4 فیصد بہاری اور صرف 1 فیصد مغربی پاکستانی شامل تھے۔
انہوں نے بتایا کہ 2 اور 3 مارچ 1971 کی درمیانی شب مکتی باہنی نے چٹاگانگ کے پہاڑ تلی علاقے میں سینکڑوں پاکستانیوں کو بےدردی سے قتل کیا۔
کرنل (ر) ظفر اقبال فرخ کے مطابق شرمیلا بوس نے اپنی تحقیق میں واضح کیا ہے کہ ابتدائی واقعات کے قتل عام میں پاکستانی افواج کا کوئی کردار نہیں تھا، بلکہ بھارت نواز عناصر نے حقائق کو مسخ کر کے عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔
جنگ بندی کے قریب بھارتی ایجنٹوں نے تعلیم یافتہ پاکستانیوں کو چن چن کر قتل کیا اور اجتماعی قبریں بنا کر ایک اور خوفناک باب رقم کیا۔
انہوں نے بتایا کہ بہاری سب سے زیادہ نشانہ بنے، جنہیں منظم منصوبے کے تحت قتل کیا گیا جبکہ مکتی باہنی اور بھارتی اہلکاروں کے ہاتھوں دو سے ڈھائی لاکھ پاکستانی اور بنگالی شہید ہوئے۔
کرنل (ر) ظفر اقبال فرخ نے افسوس کے ساتھ کہا کہ لاشیں بول نہیں سکتیں، ورنہ وہ بتاتیں کہ کس درندگی کے ساتھ انہیں نشانہ بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ بنگالی اور مغربی پاکستانی ایک دوسرے سے محبت اور بھائی چارے کے جذبات رکھتے تھے، لیکن بھارت نے اس رشتے کو کمزور کرنے کے لیے گھناؤنی سازش رچائی۔ 1971 کی جنگ میں بھارت اور مکتی باہنی کے مظالم تاریخ کے سیاہ ترین باب کے طور پر ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔


