پاکستان اورافغانستان میں تجارتی بندش, مربوط حکمت عملی پاکستان کیلئے فائدہ مند

Date:

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی بندش کو پاکستان نے مربوط حکمتِ عملی کا حصہ قرار دیا ہے، جو محض ردعمل نہیں بلکہ تجارتی اور سرحدی نظم و ضبط کی اصلاح کے لیے اٹھایا گیا قدم ہے۔

11 اکتوبر 2025 کو افغان سرحد کی بندش کے بعد پاکستان نے وہ تمام راستے منظم طریقے سے بند کیے جنہیں اسمگلنگ، منشیات، غیر قانونی اسلحہ اور دہشتگردی کے نیٹ ورکس استعمال کرتے تھے۔

یہ فیصلہ قومی سلامتی، معاشی بقا اور ریاستی رٹ کو مضبوط بنانے کے لیے نہایت اہم اور دور رس قرار دیا جا رہا ہے۔

سرحدی بندش کے نتیجے میں افغانستان کو معاشی، سماجی اور ریاستی سطح پر شدید نقصان کا سامنا ہے۔ اس کی 70 سے 80 فیصد تجارت پاکستان کی شاہراہوں اور بندرگاہوں پر انحصار کرتی ہے، جہاں سے سامان 3 سے 4 دن میں پہنچ جاتا تھا، جبکہ ایران کے راستے اسی سامان کو پہنچنے میں 6 سے 8 دن لگ رہے ہیں۔

وسطی ایشیائی ممالک کے راستے یہ مدت 30 دن سے بھی بڑھ جاتی ہے، جس سے لاگت میں نمایاں اضافہ ہورہا ہے۔ ایران کے راستے تجارت میں 50 سے 60 فیصد اضافی اخراجات آرہے ہیں اور ہر کنٹینر پر 2 ہزار 500 ڈالر زائد کرایہ ادا کرنا پڑ رہا ہے۔ ادویات کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ہے کیونکہ افغانستان کی نصف سے زائد ادویات پاکستان کے راستے جاتی تھیں۔

افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نام پر برسوں سے اسمگلنگ کا سامان پاکستان میں داخل ہوتا رہا، جس سے ملک کو سالانہ 3.4 کھرب روپے کا نقصان پہنچ رہا تھا، جبکہ تقریباً ایک کھرب روپے کا سامان بیک فلو کے ذریعے واپس آ کر مزید معاشی خسارے کا باعث بنتا تھا۔

سرحد بندش کے بعد صرف ایک ماہ میں افغانستان کو طورخم بارڈر سے 45 ملین ڈالر کا نقصان ہوا جبکہ چند ہفتوں میں مجموعی نقصان 200 ملین ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ پانچ ہزار سے زائد ٹرک سرحد پر پھنس گئے اور وہ افغان فصلیں اور پھل ضائع ہو گئے جو پاکستان کی منڈیوں تک پہنچنے والے تھے۔

پاکستانی معیشت پر اس بندش کا اثر نہ ہونے کے برابر رہا کیونکہ افغانستان سے آنے والا سامان بنیادی ضروریات کا نہیں بلکہ لگژری اشیا پر مشتمل تھا۔ پاکستان کے پاس پہلے ہی CPEC اور چین کے ساتھ براہِ راست زمینی راستے موجود ہیں جو متبادل تجارتی سرگرمیوں کو سہارا دیتے ہیں۔

تجارتی بندش کے نتیجے میں اسمگلنگ کے بڑے نیٹ ورک ٹوٹنے لگے ہیں، منشیات اور اسلحہ کی ترسیل میں رکاوٹ آئی ہے اور وہ دوسو ہزار سے زائد خاندان جو اسمگلنگ، انڈر انوائسنگ اور بیک فلو سے وابستہ تھے، بے روزگار ہو گئے ہیں۔

تجارت کی بندش سے افغانستان کی وہ تجارت بھی متاثر ہو رہی ہے جو زیادہ تر مشرقی صوبوں تک محدود تھی، اور اب اسے ایران اور وسطی ایشیائی راستوں کی طرف منتقل ہونا پڑ رہا ہے جس سے افغانستان میں اقتصادی تنوع اور شمولیت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق طویل مدت یعنی اگلے پانچ سے دس سال میں پاکستان کو بھی اس حکمتِ عملی کے فوائد حاصل ہوں گے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتِ حال میں افغان طالبان کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ دہشتگرد گروہوں کو تحفظ دینے کی پالیسی برقرار رکھیں گے یا پاکستان کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے خطے میں استحکام اور ترقی کے سفر کا حصہ بنیں گے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Share post:

Subscribe

spot_imgspot_img

Popular

More like this
Related

سہ ملکی ٹی ٹوئنٹی سیریز، پاکستان کی سری لنکا کو 7 وکٹ سے شکست

سہ ملکی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں پاکستان نے شاندار...

پاکستان اقتصادی استحکام اور ترقی کی راہ پر عزم و ہمت کے ساتھ گامزن

پاکستان معاشی استحکام اور ترقی کی سمت میں پُرعزم...

ایس سی او کا تاریخی اقدام، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں 100 آئی ٹی مراکز کا قیام

اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (ایس سی او) نے آزاد جموں...