دفترِ خارجہ نے اپنے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ امریکا اور تاجکستان میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری افغان حکومت پر عائد ہوتی ہے اور پاکستان اپنے دفاع پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کرے گا۔
ترجمان نے واشنگٹن میں فائرنگ کے واقعے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور جاں بحق افراد کے لیے ہمدردی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ عالمی سطح پر دہشت گردی کی دوبارہ سر اٹھانے کی نشاندہی کرتا ہے، اس لیے عالمی برادری کو چاہیے کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔
ترجمان نے تاجکستان میں ڈرون حملے میں تین چینی شہریوں کی ہلاکت پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ افغانستان اپنی زمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی وزیر دفاع کے سندھ سے متعلق بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے سرحدی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ بھارت کے بے بنیاد اور اشتعال انگیز بیانات ناقابل قبول ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان مسائل کے پُرامن حل کا خواہاں ہے لیکن اپنے دفاع پر کوئی رعایت نہیں دے گا۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان طاہر حسین اندرابی نے کہا کہ قومی اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کا یو اے ای سے متعلق بیان ممکنہ طور پر پرانے ڈیٹا پر مبنی ہے، کیونکہ متحدہ عرب امارات نے کوئی نئی قانون سازی نہیں کی۔ انہوں نے بھارت کو خبردار کیا کہ وہ سندھ سے متعلق اشتعال انگیز بیانات سے باز رہے۔
ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ماہرین کی حالیہ رپورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کیا ہے اور رپورٹ کے مطابق 2800 کشمیری بھارتی حراست میں ہیں۔
انہوں نے تاریخی بابری مسجد کی جگہ مندر کا جھنڈا لہرانے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت پر تشویش ظاہر کی۔
ترجمان نے غزہ سمیت فلسطین پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان حملوں میں متعدد نہتے شہری، خصوصاً عورتیں اور بچے شہید ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کے تحت آبی معلومات شیئر نہیں کیں، جو طے شدہ طریقہ کار کی خلاف ورزی ہے اور پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے بھارتی رجحان کی نشاندہی کرتا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاک ایران گیس پائپ لائن کا معاملہ باہمی اتفاق سے حل کر لیا جائے گا۔ ترجمان کے مطابق پاکستان افغان مہاجرین سے متعلق تین درجوں پر مشتمل لائحہ عمل پر کاربند ہے اور متعلقہ ادارے پوری طرح مستعد ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ثالثی کی کوئی پیشکش سامنے نہیں آئی، تاہم پاکستان کسی بھی عملی اور سنجیدہ ثالثی کوشش کا خیرمقدم کرے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ داعش افغانستان میں موجود ہے اور اسی سرزمین پر اس کی سرگرمیاں جاری ہیں، جبکہ پاکستان میں داعش کی موجودگی سے متعلق افغان الزامات بے بنیاد ہیں۔


