کیا ’گوانگ ہان پیلس‘ اب صرف افسانہ نہیں، حقیقت بننے والا ہے؟ جی ہاں چین نے خلائی دوڑ میں ایک اور دھماکے دار قدم رکھنے کی ٹھان لی ہے،
چین کا چاند پر مستقبل کا عظیم الشان گوانگ ہان محل تعمیر کرنے کا خواب اب صرف سائنس فکشن نہیں رہا۔ بلکہ حقیقت بننے جا رہا ہے، کیونکہ چین کی جانب سےچاند جیسی سخت اور بے رحم سطح کے لیے تیار کی گئی 100 گرام وزنی خصوصی اینٹیں حیران کن طور پرایک سال بعد مکمل سلامت زمین پر واپس پہنچ گئی ہیں۔
شینزو اکیس مشن کے خلاباز اپنے ساتھ 34 ایسی اینٹیں لائے جو نہ ٹوٹیں، نہ پھٹیں، بلکہ اپنی پہلی سالانہ آزمائش بہ آسانی پاس کر گئیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اینٹیں چاند پر مستقبل کی مستقل عمارتوں، لیبارٹریز اور رہائشی کمروں کی بنیاد ثابت ہو سکتی ہیں۔
ٹائم میگزین کے مطابق چین چاند پرگوانگ ہان پیلس نامی ایک مکمل تحقیقی کمپلیکس بنانے کی تیاری کر رہا ہے، جو کہ ایک ایسا منصوبہ ہے جو روایتی چینی داستانوں سے بھی متاثر ہے اور جس کا مقصد چاند پر مستقل انسانی موجودگی قائم کرنا ہے۔
چینی منصوبے کے مطابق سال دوہزار اٹھائیس میں چاند پر محل کی تعمیرات کا آغاز ہوگا اور اس کی ممکنہ تکمیل سال دوہزار پینتیس تک مکمل ہوگی ، چین سال دوہزار تیس تک اپنے خلابازوں کو چاند پر پہنچانا شروع کردے گا
چینی خلائی ماہرین کے مطاق اینٹوں کا مواد چاند کی مٹی سے ملتے جلتے مادے پر مبنی ہے، اور ماہرین کے مطابق تمام اینٹیں حیرت انگیز طور پر بہترین حالت میں ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ اگلی جنگ زمین پر نہیں، چاند پر محل بنانے کی دوڑ میں ہوگی،اور چین ابھی تک سب سے آگے ہے


