بھارت نے اپنے خلابازوں کو خلا میں بھیجنے کی جانب ایک اہم پیش رفت کر لی ہے۔ گوڈریج ایروسپیس نے بھارتی خلائی تحقیقاتی ادارے اسرو کو پہلی مرتبہ ہیومن ریٹڈ وکاس انجن باضابطہ طور پر حوالہ کر دیا، جو تاریخی انسان بردار مشن گگن یان کے لیے استعمال ہونے والے راکٹ ایل وی ایم-3 کا بنیادی طاقتور حصہ ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق یہ عام وکاس انجن نہیں بلکہ خصوصی طور پر تیار کردہ، مزید مضبوط اور خلا بازوں کے لیے محفوظ ترین ورژن ہے، جس میں طویل دورانیے کی ٹیسٹنگ، بہتر حرارتی و ساختی تحفظ، متعدد حفاظتی فیچرز اور انتہائی درست جانچ شامل ہے۔
یہ جدید انجن ایل وی ایم-3 راکٹ کے مرکزی حصے کو طاقت فراہم کرے گا، جو بھارت کے پہلے خلابازوں کو مدار میں لے جانے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔
مشن سے قبل اسرو کئی غیر انسان بردار آزمائشی پروازیں بھی کرے گا، جن میں کریو ماڈیول، لائف سپورٹ سسٹم، ایمرجنسی اسکیپ سسٹم، محفوظ واپسی، دوبارہ داخلہ اور اسپلیش ڈاؤن کی جانچ شامل ہے۔
گوڈریج ایروسپیس اس سے قبل پی ایس ایل وی، جی ایس ایل وی، چندریان اور منگلیان جیسے بڑے خلائی منصوبوں میں بھی اہم کردار ادا کر چکا ہے، اور اب ملک کے سب سے بڑے انسان بردار خلائی مشن میں مرکزی ذمہ داری انجام دے رہا ہے۔
اس سنگِ میل کے ساتھ بھارت اُن چند ممالک کی صف میں شامل ہونے کے قریب پہنچ گیا ہے جو مکمل طور پر مقامی ٹیکنالوجی کی بنیاد پر انسانوں کو خلا میں بھیجنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق گگن یان مشن کی تاریخی الٹی گنتی اب باقاعدہ شروع ہو چکی ہے


