انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہےکہ اسرائیلی ٹیکنالوجی کمپنی انٹیلیکسا کے تیار کردہ خفیہ اسپائی ویئر پریڈیٹر کو پاکستان میں متعدد افراد کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا، جس سے شہریوں کی پرائیویسی بری طرح متاثر ہوئی۔
ایمنسٹی کے محققین نے تکنیکی شواہد کی تصدیق کے بعد بتایا کہ پریڈیٹر لیکس کے ذریعے اسرائیل کی خفیہ سرگرمیوں اور پاکستان مخالف کارروائیوں کا پردہ فاش ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ اسپائی ویئر موبائل ڈیوائسز میں دراندازی کرکے صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور سول سوسائٹی سے وابستہ افراد کی نگرانی کے لیے استعمال کیا گیا۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ تحقیقات میں بلوچستان میں انسانی حقوق کے ایک وکیل کو پریڈیٹر کے ذریعے ہدف بنانے کی کوشش کی بھی تصدیق ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق انٹیلیکسا کمپنی کے پاس نہ صرف پریڈیٹر صارف سسٹمز تک رسائی برقرار رکھنے کی صلاحیت موجود تھی بلکہ جمع ہونے والا حساس ڈیٹا بھی اس کی دسترس میں رہتا تھا۔
عالمی رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ پاکستان سمیت کئی ممالک کے صارفین کو گوگل نے ممکنہ اسپائی ویئر حملوں کے حوالے سے پیشگی وارننگ بھی جاری کی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹیکنالوجی کے اس غلط استعمال کے پیچھے پاکستان مخالف عزائم کارفرما تھے، جنہیں اس عالمی رپورٹ نے بے نقاب کر دیا ہے۔


