لاہور (اسٹاف رپورٹر) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ایک پارلیمنٹ سے دو آئینی ترامیم کافی ہیں، مزید ترامیم کی کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے مزید صوبوں کے قیام سے متعلق کہا کہ جہاں نئے صوبوں پر اتفاق رائے موجود ہے، سب سے پہلے وہی صوبے بنائے جائیں۔
لاہور میں سینئر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پنجاب اسمبلی نے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کی جو قرارداد منظور کی تھی، سب سے پہلے اس پر عمل کیا جائے۔ سینیٹ کی کمیٹی بھی جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کی سفارش کر چکی ہے، اس پر قومی سطح پر اتفاق رائے پیدا کر کے آگے بڑھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کی تقسیم کا تصور بھی برداشت نہیں کر سکتا۔ پنجاب میں بلدیاتی نظام کا قانون ہم نے بنایا، اگر سندھ میں ایسا کرتا تو لوگ مجھے الٹا ٹانگ دیتے
، بلاول نے کہا کہ بعض حلقوں کو پنجاب میں ان کی موجودگی ہضم نہیں ہوتی، جبکہ وہ خود چاہتے ہیں کہ دیگر سیاسی رہنما بھی سندھ آئیں، حتیٰ کہ اپنا گورنر بھی لگائیں جو تاحال تعینات نہیں کیا گیا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پنجاب میں اتحادیوں کو بھی اپنی سیاسی جگہ بنانی پڑتی ہے، پیپلز پارٹی وہاں وزارتیں نہیں لے رہی۔ انہوں نے ایک بار پھر واضح کیا کہ سیاست میں مفاہمت ہی بہتر راستہ ہے، تنازعات کی فضا میں ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔
پی ٹی آئی کے بانی سے متعلق سوال پر بلاول نے کہا کہ ان سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں، تاہم ان کا سیاسی طریقہٴ کار درست نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جہاں پی ٹی آئی کی حکومت رہی ہے، وہ صوبہ کارکردگی دکھانے میں ناکام ہوا ہے۔
نواز شریف سے ملاقات کے سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ملنے گئے تھے، مگر انہوں نے باہر نکلتے ہی جلسے میں ہم پر حملہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی پیپلز پارٹی سیاسی طور پر آگے بڑھنے لگتی ہے، دوسری طرف سے حالات خراب کر دیے جاتے ہیں۔
وزیراعظم بننے کے امکان سے متعلق سوال پر بلاول نے مسکراتے ہوئے کانوں کو ہاتھ لگا لیے۔ صوبائی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب میں گورنر کے پاس عملی اختیارات کم رہ گئے ہیں، تاہم گورنر سلیم حیدر اور وزیراعلیٰ پنجاب دونوں اچھا کام کر رہے ہیں۔


