آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) فیض حمید کے وکیل میاں علی اشفاق نے کہا ہے کہ انہیں سزا کا علم پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی پریس ریلیز سے ہوا۔
انہوں نے کہا کہ کیس کی 90 سماعتیں ہوئیں، جن کے دوران انہوں نے گواہوں سے 8 ہزار سوالات کیے، جن میں سے 8 سوالوں کے جوابات بھی ملزم کے خلاف نہیں دیے گئے۔
بی بی سی سے گفتگو میں میاں علی اشفاق نے بتایا کہ فیلڈ کورٹ مارشل کے دوران ان کے موکل کے اعصاب مضبوط رہے اور وہ فیصلے کی کاپی ملنے پر اس کا تفصیلی جائزہ لے کر آرمی چیف کے پاس اپیل دائر کریں گے۔ انہوں نے کہا، "ہماری نظر میں یہ کیس ہم نے سو میں سے سو نہیں بلکہ ہزار فیصد جیتا ہوا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ 6 دسمبر کو فیض حمید کو چارج شیٹ کیا گیا تھا اور گزشتہ سال 13 دسمبر سے ٹرائل شروع ہوا۔ پہلے اپیل کا فورم آرمی کورٹ آف اپیل ہے، جبکہ آرمی چیف کے پاس بھی اپیل دائر کرنے کا راستہ موجود ہے۔
میاں علی اشفاق نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ایک فیصلہ کے مطابق 45 دن میں رائٹ آف اپیل دینے کی ہدایت ہے، لیکن ہائی کورٹ میں اس پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ کیس کی حساسیت اور نزاکت کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ اگلے فورم میں اپنا موقف پیش کریں گے اور انصاف حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔


