بھارت کی سابقہ ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا نے انکشاف کیا ہے کہ اپنے شاندار کیرئیر کے عروج کے دوران ذاتی زندگی کے مسائل کے باعث وہ ڈپریشن کا شکار ہو گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اس دور میں ذہنی صحت سے متعلق آگاہی نہ ہونے کے باعث وہ بروقت مدد حاصل نہ کر سکیں۔
یہ گفتگو اس وقت سامنے آئی جب ویمنز کرکٹ ورلڈکپ 2025 کے سیمی فائنل کے دوران بھارتی کرکٹر جمیما روڈریگز نے اپنی انزائٹی کے حوالے سے کھل کر اظہارِ خیال کیا۔ ثانیہ مرزا نے جمیما کی ہمت کو سراہتے ہوئے ذہنی صحت سے متعلق اپنے ذاتی تجربات پر بھی روشنی ڈالی۔
ایک انٹرویو میں ثانیہ مرزا کا کہنا تھا کہ ذہنی صحت کے مسائل پر توجہ دینا بے حد ضروری ہے، تاہم انہیں اس جانب بہت دیر سے توجہ ملی کیونکہ اس حوالے سے آگاہی موجود نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 8 سے 10 برسوں میں ذہنی صحت کو سنجیدگی سے لیا جانے لگا ہے، اس سے قبل معاشرے میں اس موضوع پر بات کرنا معیوب سمجھا جاتا تھا، لیکن اب یہ سوچ بتدریج بدل رہی ہے۔
سابقہ ٹینس اسٹار نے کہا کہ عوامی شخصیات کی آواز زیادہ سنی جاتی ہے، اس لیے ان پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ان موضوعات پر بات کریں جن پر عموماً خاموشی اختیار کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ وہ خود اس حوالے سے بات کر سکیں۔
ثانیہ مرزا نے اپنی ذاتی جدوجہد کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ایک وقت تھا جب وہ ڈپریشن میں مبتلا تھیں اور ٹینس کورٹ سے باہر کئی مسائل کا سامنا کر رہی تھیں، یہ سب اس وقت ہو رہا تھا جب وہ اپنے کیرئیر کے عروج پر تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مشکل دور میں وہ اپنے احساسات کا اظہار نہیں کر سکیں، تاہم جمیما روڈریگز کی جانب سے کھل کر بات کرنا قابلِ تحسین ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب پوری دنیا کی نظریں آپ پر ہوں تو اپنی کمزوری کا اعتراف کرنا حوصلے کا کام ہوتا ہے، خاص طور پر عروج کے لمحات میں یہ اور بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ ثانیہ مرزا نے امید ظاہر کی کہ جمیما کی ہمت دیگر کھلاڑیوں کے لیے مثال بنے گی اور انہیں یہ احساس ہوگا کہ ذہنی صحت پر بات کرنا یا مدد لینا کسی کمزوری یا شرمندگی کی بات نہیں۔


