ایک عالمی تحقیقاتی رپورٹ نے بھارتی دفاعی برتری اور فضائی طاقت کے خود ساختہ دعوؤں پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق انتہا پسند مودی حکومت اور بھارتی فوج کی نام نہاد پیشہ ورانہ ساکھ معرکۂ حق کے دوران پاکستان کے ہاتھوں ہونے والی ذلت آمیز شکست کے بعد بری طرح متنازع ہو چکی ہے، جو بھارتی فضائیہ کے لیے ایک مستقل ڈراؤنا خواب بن گئی۔
برطانیہ کے معروف دفاعی جریدے “کی ایرو میگزین” کی تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی 52 منٹ کی فضائی جھڑپ کے دوران بھارتی فضائیہ کے چار رافیل لڑاکا طیارے تباہ ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق تباہ ہونے والے طیاروں کے سیریل نمبرز BS001، BS021، BS022 اور BS027 تھے، تاہم بھارت ان طیاروں کے سیریل نمبرز کے ساتھ کوئی مستند اور واضح تصاویر پیش کرنے میں ناکام رہا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے ملٹی ڈومین آپریشنز نے بھارتی فضائیہ کو مفلوج کر کے رکھ دیا، جبکہ بھارتی پائلٹس عملی طور پر بے بس نظر آئے۔ مجموعی نقصانات میں چار رافیل، ایک مگ 29، ایک ایس یو 30 اور ایک ہیرون ڈرون شامل بتایا گیا ہے۔
تحقیقی رپورٹ کے مطابق 10 مئی کو پاکستانی فضائیہ کے JF-17C بلاک-3 طیارے نے ادھم پور میں نصب بھارتی S-400 دفاعی نظام کو ناکارہ بنا کر تباہ کیا، جبکہ برنالا میں واقع بھارتی کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کی تباہی نے بھارتی فضائیہ کو ایک اور شدید دھچکا پہنچایا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستانی سائبر یونٹس نے بھارت کے تقریباً 96 فیصد سوشل نیٹ ورکس اور ڈیجیٹل نظام کو مفلوج کر دیا۔
یہ پہلا موقع قرار دیا گیا جب کسی فضائیہ نے سائبر اور روایتی عسکری اقدامات کو یکجا کر کے اس درجے کی مؤثر کارروائی کی۔
اہم انکشاف یہ بھی ہے کہ بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان نے بلومبرگ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بھارتی طیاروں کی تباہی تسلیم کی تھی۔
رپورٹ یاد دلاتی ہے کہ اس سے قبل بھی آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے دوران پاکستانی فضائیہ نے بھارتی مگ 21 مار گرایا تھا۔
رپورٹ کے اختتام پر کہا گیا ہے کہ نام نہاد پیشہ ورانہ مہارت، مہنگے ہتھیاروں اور کھوکھلے دعوؤں پر قائم بھارتی فضائیہ کی اصل حقیقت اب عالمی برادری کے سامنے بے نقاب ہو چکی ہے۔


