پشاور میں سانحہ آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) کی گیارہویں برسی کے موقع پر ایک خصوصی اور پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ یہ تقریب آرمی پبلک اسکول وارسک روڈ میں قائم یادگارِ شہداء پر منعقد ہوئی، جہاں سانحہ کے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔
تقریب میں سانحہ کے غازیوں، یعنی اُس وقت اسکول میں موجود طلباء نے خصوصی شرکت کی۔ ان میں سے متعدد غازی آج پاک فوج میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں، جبکہ پاک فوج کے وہ افسران بھی تقریب میں شریک ہوئے جو ماضی میں اے پی ایس پشاور کے طالبعلم رہ چکے تھے۔ تقریب میں شہداء کے لواحقین، اساتذہ، طلباء اور اعلیٰ عسکری حکام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
تقریب کے دوران بچوں کی جانب سے پیش کیے گئے ٹیبلوز میں شہداء کی لازوال قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ شہداء کے لواحقین نے گیارہویں برسی کے موقع پر فتنۃ الخوارج کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اس موقع پر غازی اے پی ایس، کیپٹن باطور خٹک نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ اے پی ایس نے ان کی پوری زندگی کا رخ بدل دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 16 دسمبر 2014 کو انہوں نے یہ عہد کیا تھا کہ شہداء کی کہانی ان پر ختم نہیں ہوگی، اسی عزم کے تحت انہوں نے بامقصد طور پر پاک فوج میں شمولیت اختیار کی۔
تقریب میں شریک کیپٹن حرا نے کہا کہ وہ اے پی ایس کے شہید حیات اللہ کی بہن ہونے پر آج بھی فخر محسوس کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہادت کے دن انہوں نے اپنے بھائی سے وعدہ کیا تھا کہ اس کے آرمی آفیسر بننے کے خواب کو خود پورا کریں گی۔
شہید کی والدہ نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ 16 دسمبر ایک ایسا دن ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے تمام شہداء کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ جنہوں نے مادرِ وطن کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، وہ ہمیشہ قوم کے دلوں میں زندہ رہیں گے۔ شہید کے والد نے بھی بھرپور عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاک سرزمین کے دفاع کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔
اے پی ایس کے طلباء نے اپنے پیغام میں کہا کہ 16 دسمبر محض ایک تاریخ نہیں بلکہ قومی ترقی، حوصلے اور استقامت کا عہد ہے۔ طلباء کا کہنا تھا کہ ہم دشمن سے خوفزدہ نہیں، ہم علم کے سپاہی ہیں اور ہر قدم پر شہداء کی قربانیوں کو یاد رکھتے ہیں۔
تقریب کے اختتام پر ملکی دفاع اور سالمیت کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے سانحہ اے پی ایس کے تمام شہداء کو پوری قوم کی جانب سے سلام پیش کیا گیا۔


