بنگلہ دیش میں بھارتی مداخلت اور مبینہ سرپرستی کے خلاف احتجاج میں شدت آ گئی ہے، مختلف شہروں میں مظاہرین نے بھارت کے کردار پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔
اطلاعات کے مطابق مظاہرین بھارتی سرحد کے قریب پہنچ گئے اور بنگلہ دیش کی جانب سے پیٹراپول کے قریب ’’نو مینز لینڈ‘‘ میں داخل ہوکر بھارت مخالف نعرے لگائے گئے۔
بنگلہ دیش اور بھارت کے سب سے بڑے زمینی راستے پیٹراپول پر احتجاج کے باعث سکیورٹی الرٹ جاری کیا گیا۔
بھارت پر الزام ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں عدم استحکام پھیلانے اور اپنی اتحادی شیخ حسینہ واجد کی پشت پناہی کے ذریعے ریاستی مداخلت کر رہا ہے۔نوجوان سیاسی رہنما شریف عثمان ہادی کی موت کے بعد عوامی غم و غصے میں اضافہ ہوا۔
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق بنگلہ دیش کے علاقے بیناپول میں بھارتی ٹرک ڈرائیوروں کے لیے بھی الرٹ جاری کیا گیا، جبکہ چٹاگانگ میں بھارت کے اسسٹنٹ ہائی کمشنر کی رہائش گاہ کے باہر بھی مظاہرین نے احتجاج ریکارڈ کرایا۔
بنگلہ دیشی وزارت خارجہ نے عثمان ہادی پر حملے میں مبینہ ملوث افراد کو بھارت سے حوالگی کا مطالبہ کیا تھا۔ مظاہرین کا مؤقف ہے کہ خطے میں انتشار، ریاستی دہشت گردی اور اندرونی مداخلت بھارت کی پرانی حکمت عملی رہی ہے۔
عوامی حلقوں میں یہ تاثر مضبوط ہے کہ بھارتی قیادت قاتلوں کی پشت پناہی کر رہی ہے اور بنگلہ دیش کے عوام وزیراعظم نریندر مودی کی مبینہ سازشوں کے خلاف میدان میں نکل آئے ہیں۔


