پاکستان اور لیبیا کے مابین4.6 ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کا معاہدہ

Date:

پاکستان نے لیبیا کی مشرقی فورس لیبین نیشنل آرمی کے ساتھ چار ارب ڈالر سے زائد مالیت کا بڑا دفاعی معاہدہ طے کر لیا ہے۔

اس پیش رفت کی تصدیق دفاعی امور سے متعلق پاکستان کے چار حکام نے برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کی، تاہم معاملے کی حساس نوعیت کے باعث انہوں نے اپنا نام ظاہر کرنے سے انکار کیا۔

حکام کے مطابق معاہدہ گزشتہ ہفتے مشرقی لیبیا کے شہر بن غازی میں پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ایل این اے کے نائب کمانڈر ان چیف صدام خلیفہ حفتر کے درمیان مذاکرات کے بعد حتمی شکل پایا۔

معاہدہ پاکستان کی تاریخ میں دفاعی سودوں میں اہم اور بڑے معاہدوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ، وزارت دفاع اور فوجی ترجمان نے اس پر باضابطہ تبصرہ نہیں کیا۔ 2011 میں معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد سے لیبیا شدید عدم استحکام کا شکار ہے اور ملک بدستور مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم ہے۔

روئٹرز کے مطابق معاہدے کے مسودے میں 16 جے ایف 17 لڑاکا طیاروں اور 12 سپر مشاق تربیتی طیاروں کی خریداری شامل ہے۔

ایک اہلکار نے اس فہرست کی تصدیق کی جبکہ دوسرے کے مطابق مقدار میں ردوبدل ممکن ہے۔ حکام کے مطابق معاہدے میں زمینی، بحری اور فضائی سازوسامان شامل ہیں اور اس پر عمل درآمد ڈھائی سال میں مکمل ہوگا۔ دو پاکستانی حکام نے اس کی مالیت چار ارب ڈالر سے زائد بتائی جبکہ بعض کے مطابق یہ 4.6 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔

اتوار کے روز ایل این اے کے سرکاری میڈیا چینل نے اطلاع دی کہ فورس نے پاکستان کے ساتھ دفاعی تعاون کے ایک معاہدے میں باقاعدہ شمولیت اختیار کر لی ہے جس میں اسلحہ کی فروخت، مشترکہ تربیت اور عسکری پیداوار تعاون شامل ہیں تاہم مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

پاکستان کے معروف اردو اخبار ڈیلی پاکستان کے آن لائن اشاعت میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق صدام حفتر نے العربیہ الحدث پر نشر بیان میں کہا کہ پاکستان کے ساتھ اسٹریٹجک دفاعی تعاون کا نیا دور شروع ہو رہا ہے۔

چونکہ لیبیا پر 2011 سے اقوام متحدہ کی جانب سے اسلحہ پابندی نافذ ہے، اس لیے گزشتہ برس اقوام متحدہ کے ماہرین نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا تھا کہ پابندی مؤثر نہیں رہی اور کئی ریاستیں دونوں فریقوں کو عسکری تعاون فراہم کر رہی ہیں۔

تاحال واضح نہیں کہ پاکستان یا لیبیا نے یہ معاہدہ کرنے کے لیے اقوام متحدہ سے کسی قسم کی اجازت حاصل کی ہے یا نہیں تاہم تین پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اس سودے سے پابندی کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔

پاکستان حالیہ برسوں میں دفاعی برآمدات میں اضافہ کرنے کے لیے پرعزم ہے اور اپنی طیارہ سازی، اسلحہ سازی اور عسکری تجربے کو بنیاد بنا کر عالمی مارکیٹ میں اپنے آپ کو بطور قابل اعتماد دفاعی شراکت دار پیش کر رہا ہے۔

فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اپنے بیان میں کہا ہےکہ بھارت کے ساتھ حالیہ جنگ نے دنیا کو پاکستان کی جدید عسکری صلاحیتوں سے آگاہ کیا ہے۔ پاکستان جے ایف 17 کو کم لاگت، موثر اور ہمہ گیر جنگی طیارے کے طور پر پیش کر رہا ہے جبکہ خلیجی ممالک کے ساتھ بھی سیکیورٹی تعلقات مضبوط کیے جا رہے ہیں۔

لیبیا کے ساتھ معاہدہ شمالی افریقہ میں پاکستان کے اثر و رسوخ میں اضافے اور علاقائی طاقتوں کے درمیان نئی صف بندیوں کا باعث بن سکتا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Share post:

Subscribe

spot_imgspot_img

Popular

More like this
Related

سڈنی حملہ،ملزمان نے حملے سے پہلے کہاں ٹریننگ لی، بڑی خبر

آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے علاقے بونڈئی بیچ پر...

امریکا اور بھارت کا خفیہ جوہری کھیل جنوبی ایشیائی خطے کیلئے کتنا خطرناک؟

تحریر، عارف کاظمی ہمالیہ کے برف پوش پہاڑوں میں چھپے...

پاکستان انڈر 19 کرکٹ ٹیم کی فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے جی ایچ کیو میں ملاقات

چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر...