بھارتی فوج کے اہلکاروں کے خلاف مختلف مجرمانہ الزامات کے سلسلے میں تحقیقات اور گرفتاریوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
بھارتی جریدہ ’ایشیا نیٹ نیوز‘ کے مطابق بھارتی سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے ہفتہ کو رشوت ستانی کے ایک کیس میں بھارتی فوج کے افسر لیفٹیننٹ کرنل دیپک کمار شرما اور وِنود کمار کو گرفتار کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق لیفٹیننٹ کرنل دیپک کمار شرما، جو بھارتی وزارت دفاع میں تعینات تھے، اُن اور ان کی اہلیہ کرنل کجل کے خلاف بدعنوانی کے الزامات پر مقدمہ درج ہے۔
اسی نوعیت کے ایک اور واقعے میں ’دی انڈین ایکسپریس‘ نے رپورٹ کیا کہ بھارتی ریاست جھارکھنڈ میں ٹرین کے اندر ایک خاتون سے مبینہ طور پر زیادتی کے کیس میں بھارتی فوج کے ایک اہلکار کو حراست میں لیا گیا ہے۔
گرفتار اہلکار کی شناخت اجیت سنگھ کے نام سے کی گئی ہے جو پنجاب میں 42 میڈیم رجمنٹ سے وابستہ تھا۔
’دی ٹائمز آف انڈیا‘ کے مطابق نیپال کی سرحد کے قریب رکسول قصبے سے ایک سابق بھارتی فوجی اہلکار کو ہیروئن اور دستی بم رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
پولیس نے دعویٰ کیا کہ ملزم راجبر سنگھ کے قبضے سے 500 گرام ہیروئن اور ایک گرینیڈ برآمد ہوا، جبکہ اسی نیٹ ورک سے وابستہ ایک اور شخص چراغ کو قبل ازیں 400 گرام ہیروئن اور پستول سمیت گرفتار کیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق دونوں افراد منشیات کی اسمگلنگ کے نیٹ ورک سے منسلک تھے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔
مختلف بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق حالیہ واقعات نے فوجی نظم، ادارہ جاتی نگرانی اور فوجی اہلکاروں میں اخلاقی تربیت سے متعلق مباحثے کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات فوج کی پیشہ ورانہ ساکھ پر اثرانداز ہو سکتے ہیں اور ذمہ داران سے جواب دہی اور احتساب کے مؤثر نظام کی ضرورت ہے۔


