نامور بھارتی اخبار دی ہندو نے 2025 کو بھارتی خارجہ پالیسی کی ناکامیوں اور ہزیمت کا سال قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ سال وعدوں کے بکھرنے اور توقعات پر پورا نہ اترنے کی علامت بن گیا۔
اخبار کے مطابق علامتی سفارت کاری، ذاتی تعلقات اور بیانیہ سازی حقیقی معاشی، عسکری اور سفارتی طاقت کا متبادل ثابت نہ ہو سکیں، جبکہ بھارت نے نہ صرف اپنے عوام بلکہ عالمی شراکت داروں سے بھی ایسے وعدے کیے جنہیں پورا کرنے کے لیے اس کے پاس مؤثر اثرو رسوخ اور قوت موجود نہیں تھی۔
دی ہندو کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2025 بھارت کے لیے اس صدی کا مشکل ترین سال ثابت ہوا، جہاں اسے 25 فیصد ٹیرف، روسی تیل پر اضافی پابندیوں اور H-1B ویزا پر قدغنوں جیسے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ 2017 کے مقابلے میں 2025 کی امریکی نیشنل سکیورٹی اسٹریٹیجی میں بھارت کا کردار بھی محدود کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق چین اور روس کے ساتھ اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کے باوجود لائن آف ایکچول کنٹرول پر کوئی ٹھوس سکیورٹی پیشرفت نہ ہو سکی اور امریکی دباؤ کے باعث بھارت کو روسی تیل کے معاملے پر اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹنا پڑا۔
اخبار نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو سنگین سکیورٹی ناکامی قرار دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ اس واقعے کے بعد بھارتی عسکری کارروائیوں کو سفارتی سطح پر عالمی حمایت حاصل نہ ہو سکی، جبکہ کارروائی کے بعد طیاروں کے نقصانات پر خاموشی نے بھارت کی ساکھ کو مزید نقصان پہنچایا۔
دی ہندو کے مطابق سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان باہمی دفاعی معاہدے کا اعلان بھی بھارت کے لیے ایک اور دھچکا ثابت ہوا، جبکہ بھارتی تجزیہ کار اب پاکستان کی قیادت کو سخت گیر اور منظم صلاحیت رکھنے والی تسلیم کرنے لگے ہیں اور بھارت و بنگلادیش کے تعلقات تاریخ کی سب سے کشیدہ سطح تک پہنچ چکے ہیں
اخبار نے یہ بھی نشاندہی کی کہ دوسروں کو موردِ الزام ٹھہرانے کی بھارتی روش اصلاحات اور حقیقت پسندانہ پالیسی سازی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔


