عالمی منڈی میں چاندی کی قیمت نے نئی بلند ترین سطح حاصل کر لی ہے اور پہلی بار 75 ڈالر فی اونس کی حد عبور کر گئی ہے، جس کے نتیجے میں رواں سال کے دوران چاندی کی مجموعی قیمت میں 158 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جبکہ جون کے اختتام کے بعد اس کی قیمت تقریباً دوگنی ہو چکی ہے۔
دی نیوز کی رپورٹ کے مطابق اس بلند ترین قیمت میں معاشی بے یقینی، سرمایہ کاری کے مواقع، اور عالمی سطح پر مہنگائی سے بچاؤ کے رجحانات اہم کردار ادا کر رہے ہیں، اور ماہرین کے مطابق چاندی کی قیمت میں اضافے کی بڑی وجوہات میں اے آئی ڈیٹا سینٹرز کی بڑھتی ہوئی مانگ، الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری میں استعمال، اور سرمایہ کاروں کی جانب سے محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر دھاتوں میں دلچسپی شامل ہیں۔
عالمی منڈی میں چاندی کی قیمت میں گزشتہ دنوں 3.6 فیصد اضافہ ہوا جس کے بعد اس کی قیمت 74.52 ڈالر فی اونس پر پہنچ گئی، جبکہ سونا اور پلاٹینم کی قیمتیں بھی تاریخی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسپاٹ سونے کی قیمت 0.6 فیصد اضافے کے بعد 4505.03 ڈالر فی اونس ہو گئی، اور اس سے قبل سونے کی قیمت 4,530.60 ڈالر کی نئی بلند ترین سطح تک پہنچ چکی تھی۔
پلاٹینم کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا اور 2025 کے دوران اس کی قیمت میں تقریباً 158 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے ساتھ ساتھ سونے اور چاندی کی قیمتوں میں 1979 کے بعد اس سال ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو عالمی سطح پر دھاتوں کی مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے اعتماد اور اقتصادی عوامل کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ صورتحال اس بات کا مظہر ہے کہ سرمایہ کار مہنگائی سے بچاؤ، ٹیکنالوجی اور صنعتی استعمال، اور عالمی معاشی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر قیمتی دھاتوں میں سرمایہ کاری کو ترجیح دے رہے ہیں، جس سے چاندی، سونا اور پلاٹینم کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور یہ رجحان آئندہ بھی جاری رہنے کا امکان ہے۔


