چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کو انتہا پسندی کی سیاست ترک کر دینی چاہیے، کیونکہ اگر اپنے لیڈر کی گرفتاری یا مقدمات کے بہانے قومی اداروں پر حملے کیے جائیں گے تو اس کے خلاف ہونے والی قانونی اور آئینی کارروائی پر شکایت کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
لاڑکانہ میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا کہ ملک میں جمہوریت کی بقا اور سیاسی استحکام کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو سیاسی حل کی طرف آگے بڑھنا ہوگا اور موجودہ حالات میں صدر آصف علی زرداری کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ انہیں تمام سیاسی جماعتوں کو ایک نکتے پر لانے اور ملک میں سیاسی ہم آہنگی قائم کرنے کے لیے اپنا موثر کردار ادا کرنا ہوگا
انہوں نے مزید کہا کہ سیاست میں تشدد، ہنگامہ آرائی یا قومی اداروں پر حملے کسی صورت قابل قبول نہیں ہیں اور اس طرح کے اقدامات کرنے والوں کو قانونی اور آئینی نتائج بھگتنے پڑیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نئے انتخابات فی الحال جلدی نہیں ہو رہے اور انتخابات سے قبل لازمی طور پر انتخابی اصلاحات نافذ کرنا ضروری ہیں، جو تمام سیاسی جماعتوں اور عوام کے لیے قابل اعتماد ہوں تاکہ ملک میں شفاف اور منصفانہ انتخاب ممکن ہو۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ملک کی حقیقی معاشی صورتحال کا اندازہ عوام سے پوچھنے پر ہی لگایا جا سکتا ہے، کیونکہ عام آدمی کی زندگی میں بہتری اور اس کی معاشی ترقی ہی ملک کی اقتصادی صحت کی اصل تصویر پیش کرتی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت معاشی بحران سے سنجیدگی سے نمٹنا چاہتی ہے تو اسے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ جیسے عملی، مستحکم اور دیرپا حل پر غور کرنا ہوگا تاکہ ملک کی معیشت مضبوط ہو اور عوام کی زندگی میں بہتری آئے۔


