پاکستان کی جانب سے وائٹ ہاؤس کو اپنا ہم نوا بنانے کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں سب سے اہم کردار کابل ائیرپورٹ حملے کے مرکزی ملزم محمد شریف اللّٰہ کی گرفتاری اور اسے امریکہ کے حوالے کرنے کا تھا، جس کے بعد واشنگٹن کے ساتھ تعلقات میں نمایاں بہتری آئی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس سے خطاب میں پاکستان کا کھل کر شکریہ ادا کیا اور اس پیشرفت کو اہم سفارتی کامیابی قرار دیا۔ ماہرین کے مطابق یہی واقعہ ٹرمپ انتظامیہ اور پاکستان کے تعلقات میں ایک فیصلہ کن موڑ ثابت ہوا، جس نے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور تعاون کو فروغ دیا۔
بھارت کے برعکس، پاکستان نے اس تعلقات کی بنیاد پر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کر کے سفارتی برتری حاصل کی، جبکہ کشمیر بحران کے دوران بھارت نے امریکی ثالثی مسترد کی، پاکستان نے اس کے برعکس سفارتی راستہ اختیار کیا اور واشنگٹن میں مؤثر لابنگ کرتے ہوئے ٹرمپ کے قریبی مشیروں کی خدمات حاصل کیں۔
اس کے علاوہ جنرل عاصم منیر کے وائٹ ہاؤس دورے کو غیر معمولی اہمیت دی گئی، جسے ٹرمپ نے سراہا، اور پاکستان نے خود کو مشرقِ وسطیٰ میں ایک اہم شراکت دار کے طور پر پیش کیا، خاص طور پر خلیجی ممالک اور سعودی عرب کے ساتھ مضبوط تعلقات کی بنیاد پر۔
مزید برآں، امریکہ کے ساتھ 6 ٹریلین ڈالر مالیت کے معدنی وسائل کے معاہدے نے پاکستان کی عالمی اہمیت میں اضافہ کیا۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ پاکستان نے بڑی سفارتی کامیابی حاصل کی ہے، لیکن کمزور معیشت اور علاقائی عدم استحکام مستقبل میں اس کامیابی کے اثرات کو محدود کرنے والے ممکنہ چیلنجز کے طور پر موجود ہیں۔


