امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے اپنا بیلسٹک میزائل پروگرام دوبارہ بنانے کی کوشش کی تو اس کے خلاف ایک اور حملے کی حمایت کی جائے گی۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو سے ملاقات سے قبل صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں اطلاعات ملی ہیں کہ ایران دوبارہ اپنی صلاحیتیں بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے اور اگر ایسا ہوا تو امریکا انہیں دوبارہ نشانہ بنائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم انہیں گرا دیں گے اور سخت کارروائی کریں گے۔

صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگر ایران نے اپنی جوہری صلاحیت دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کی تو وہ فوری طور پر حملے کی حمایت کریں گے، تاہم انہوں نے ایران کو مشورہ دیا کہ وہ اس کے بجائے امریکا کے ساتھ کسی معاہدے کی طرف جائے۔ ان کے مطابق یہ زیادہ دانشمندانہ راستہ ہوگا اور ایران پہلے بھی بڑے حملے سے قبل معاہدہ کر سکتا تھا۔
امریکا نے رواں سال کے آغاز میں ایران کی تین جوہری تنصیبات پر بمباری کی تھی، جسے صدر ٹرمپ بعد ازاں ایک بڑی فوجی کامیابی قرار دے چکے ہیں۔ تاہم حالیہ ہفتوں میں اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے خبردار کیا ہے کہ ایران ایک بار پھر اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام میں توسیع کر رہا ہے اور امکان ہے کہ وہ اس ہفتے صدر ٹرمپ کو مزید کارروائی کی ضرورت پر قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِ اعظم سے ملاقات سے قبل یہ بھی عندیہ دیا کہ وہ غزہ امن منصوبے کے دوسرے مرحلے کو جلد از جلد شروع کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل تیزی سے شروع ہونا چاہیے، تاہم اس کے لیے حماس کو غیر مسلح کرنا ضروری ہوگا۔
صدر ٹرمپ کے مطابق غزہ امن معاہدے پر دستخط کو دو ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود معاہدے کے کئی اہم نکات تاحال واضح نہیں ہو سکے، جبکہ اسرائیل علاقے میں اپنی فوجی گرفت مضبوط کر رہا ہے۔
معاہدے کے دوسرے مرحلے میں حماس کی غیر مسلحی، تعمیرِ نو کا آغاز اور جنگ کے بعد کے نظم و نسق کا قیام شامل ہے۔ غزہ کے انتظام کے نئے منصوبے کے تحت بورڈ آف پیس کے قیام کی تجویز بھی شامل ہے جس کی قیادت صدر ٹرمپ اور دیگر عالمی رہنما کریں گے۔
غزہ میں تعمیرِ نو کے آغاز سے متعلق سوال پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ عمل بہت جلد شروع ہونے جا رہا ہے۔


