ڈاکٹر شمشاد اختر کا ایک یادگار عہد اختتام کو پہنچ گیا

Date:

پاکستانی اور بین الاقوامی مالیاتی اور اقتصادی شعبے کی معروف شخصیت ڈاکٹر شمشاد اختر کا ہفتہ 27 دسمبر کو انتقال ہو گیا، جس نے ملک کی معیشت اور بینکاری کے نظام میں اپنی قائدانہ خدمات اور ہمہ جہت کردار سے ایک منفرد مثال قائم کی، اور ان کی وفات نے نہ صرف صحافتی حلقوں بلکہ ملکی و بین الاقوامی مالیاتی برادری میں گہرے غم کا ماحول پیدا کر دیا۔

کراچی پریس کلب میں ہفتے کے روز صحافیوں کے درمیان یہ خبر سن کر ماحول سوگوار ہو گیا، جہاں روزانہ کی سرگرمیوں اور عہدیداران کے انتخاب کے سلسلے میں موجود صحافی خبر کے اثرات محسوس کر رہے تھے۔

ڈاکٹر شمشاد اختر سے میری پہلی ملاقات سال 2005 میں ہوئی، جب انہیں پاکستان میں اسٹیٹ بینک کی پہلی خاتون گورنر کے طور پر نامزد کیا گیا، اور اس وقت وہ ایشیائی ترقیاتی بینک میں خدمات انجام دے رہی تھیں۔

انہوں نے نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر مالیاتی اور ترقیاتی امور میں نمایاں خدمات انجام دیں، اور ملکی و غیر ملکی سطح پر جو اعزازات حاصل کیے وہ کسی بھی پاکستانی خاتون کے لیے ایک تاریخی معیار تھے۔

شمشاد اختر کی پیدائش 5 جولائی 1954 کو سندھ کے شہر حیدرآباد میں ایک تعلیم یافتہ اور بااثر گھرانے میں ہوئی، جہاں ان کے والد نے ان کی تعلیم اور تربیت پر خصوصی توجہ دی۔

انہوں نے برطانیہ کی یونیورسٹی آف سسیکس سے 1977 میں ترقیاتی معاشیات میں ماسٹرز اور یونیورسٹی آف دی ویسٹ آف اسکاٹ لینڈ سے 1980 میں معاشیات میں ڈاکٹریٹ حاصل کی۔

وطن واپسی پر انہوں نے ملکی بیوروکریسی میں شمولیت اختیار کی، پلاننگ کمیشن میں کام شروع کیا اور چند ماہ بعد عالمی بینک کے پاکستان مشن میں کنٹری اکانومسٹ کے طور پر تعینات ہو گئیں۔ بعد ازاں، امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی میں تحقیق کے شعبے میں وابستہ رہتے ہوئے اپنی تعلیمی اور تحقیقاتی خدمات جاری رکھیں اور 1990 میں ایشیائی ترقیاتی بینک میں ملازمت اختیار کی، جہاں سال 2004 میں انہیں ڈائریکٹر برائے جنوب مشرقی ایشیا مقرر کیا گیا۔

جنوری 2005 میں بطور پاکستان کی پہلی خاتون گورنر اسٹیٹ بینک، ڈاکٹر شمشاد اختر نے نہایت سخت اور مؤثر مالیاتی اور مانیٹری پالیسی متعارف کرائی۔

انہوں نے شوگر کارٹیل کے خلاف اقدامات اٹھائے، قرضوں کی وصولی کو یقینی بنایا، اور بنیادی شرح سود کو بڑھا کر مالیاتی استحکام قائم کیا۔

ان کے سخت فیصلے حکومت اور کاروباری حلقوں میں کشیدگی کا سبب بنے، مگر ان کی پیشہ ورانہ مہارت نے ملکی معیشت میں شفافیت اور استحکام پیدا کیا۔

ڈاکٹر شمشاد اختر نے نہ صرف پاکستان میں بلکہ عالمی سطح پر بھی متعدد عہدوں پر خدمات انجام دیں، جن میں اقوام متحدہ میں اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل، پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی چیئرپرسن، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کارپوریٹ گورننس، اور دیگر سماجی و اقتصادی اداروں میں مشاورتی کردار شامل ہیں۔

ان کی زندگی کا محور ہمیشہ کام اور خدمت رہا اور انہوں نے شادی اور ذاتی زندگی کے بجائے قومی اور بین الاقوامی خدمات کو ترجیح دی۔

ان کے انتقال کے بعد حکومتی سطح پر کوئی مناسب اقدامات نہ ہونا اور تدفین کے لیے خیراتی تنظیم کے ذریعے اقدامات کرنا قابل افسوس تھا، مگر ان کے اقدامات اور خدمات کے اثرات آج بھی محسوس کیے جاتے ہیں اور مستقبل میں بھی محسوس ہوں گے۔

ڈاکٹر شمشاد اختر کی پیشہ ورانہ مہارت، قیادت، اور ملکی و بین الاقوامی سطح پر خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، اور ان کا نام پاکستان کی تاریخ میں ایک روشن باب کی طرح محفوظ رہے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Share post:

Subscribe

spot_imgspot_img

Popular

More like this
Related

ٹرمپ کی ایران کو میزائل پروگرام بحال کرنے پر دوبارہ حملے کی دھمکی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز خبردار...

خبردار سوشل میڈیا کا استعمال ممنوع ہے،سرکاری ملازمین پر سوشل میڈیا استعمال پر پابندی عائد

محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم نے سرکاری ملازمین کے...

یوکرین کا روسی صدر پیوٹن کی رہائش گاہ پرڈرون حملہ

روسی وزیرِ خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی...