کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آئندہ بجٹ میں وہ افراد جن کی ماہانہ آمدن ایک لاکھ پچیس ہزار روپے تک ہے، انہیں انکم ٹیکس سے مکمل طور پر مستثنیٰ قرار دیا جائے، کیونکہ مہنگائی، بیروزگاری اور معاشی دباؤ کی موجودہ صورتحال میں تنخواہ دار طبقہ بدترین مشکلات کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ بجٹ کے خد و خال سے عوام میں خوف پیدا ہو چکا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ٹیکس کا بوجھ ایک بار پھر غریب اور متوسط طبقے پر ڈال دیا جائے گا، جبکہ جاگیردار اور سرمایہ دار طبقہ بدستور مراعات سے فائدہ اٹھا رہا ہے اور ملک کی دولت کو لوٹ رہا ہے۔ حافظ نعیم نے کے فور منصوبے میں مستقل تاخیر، بدانتظامی اور اس کی لاگت 200 ارب روپے تک پہنچنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ارسا نے کراچی کے پانی میں کوئی اضافہ نہیں کیا، جس سے شہریوں کو شدید قلت کا سامنا ہے۔
انہوں نے اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جاری نسل کشی پر عالمی برادری، خاص طور پر مسلم ممالک کی خاموشی افسوسناک ہے۔ حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ امریکا امن کا علمبردار نہیں بلکہ انسانیت کا دشمن بن چکا ہے، جو فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی کھلی حمایت کر رہا ہے، حتیٰ کہ جنگ بندی سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد کو بھی ویٹو کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر تمام ان اسلامی ممالک کے افواج کے سربراہان کا اجلاس بلائیں جو فلسطین کے ساتھ یکجہتی رکھتے ہیں، تاکہ ایک مشترکہ مؤقف سامنے لایا جا سکے اور مظلوم فلسطینیوں کی مؤثر حمایت کی جا سکے۔ حافظ نعیم نے کہا کہ جماعت اسلامی قوم کے مسائل پر آواز اٹھاتی رہے گی اور ہر فورم پر عوامی حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔