وزیر اعلٰی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے چلاس تھک داس گلگت بلتستان سکاوٹس گریژن میں گزشتہ روز کے ہڈور چلاس کے مقام پر دہشت گردی کے واقعہ میں جام شہادت نوش کرنیوالے پاک فوج کے دو جوانوں کی نماز جنازہ میں شرکت کی، اور بعد ازاں ریجنل ہیڈکوارٹر ہسپتال چلاس میں دہشت گردی کے واقعہ میں زخمی ہونیوالے شہریوں کی عیادت کی اور انکے بہتر علاج معالجہ اور نگہداشت کیلئے ہسپتال انتظامیہ اور ضلعی انتظامیہ کو تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت بھی جاری کی۔ وزیر اعلی گلگت بلتستان نے اس موقع پر المناک سانحے کے شہداء کے لواحقین کیلئے 10 لاکھ روپے، شدید زخمیوں کیلئے 5 لاکھ روپے اور معمولی زخمی ہونیوالے مسافروں کیلئے 3 لاکھ روپے امداد کا اعلان بھی کیا۔وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے بعد ازاں دیامر کے علماء کرام اور عمائدین سے خصوصی ملاقات کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جس المناک اور وحشیانہ انداز میں مسافر بس پر اندھا دھند فائرنگ سے بیگناہ مسافروں کو ذریعے شہید اور زخمی کیا گیا، اس واقعہ پر پورے گلگت بلتستان میں سوگ کا سماں ہے اور ہر آنکھ آشکبار ہے، ان ظالم دہشت گردوں کو انکی بربریت کا منہ توڑ جواب دیا جائیگا اور معصوم مسافروں کے خون سے ہولی کھیلنے والے اپنے عبرت ناک انجام سے نہیں بچ سکیں گے۔ان مٹھی بھر دہشت گرد عناصر کو خطے کا امن سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی اور انکے مذموم منصوبوں کو عوامی تائید اور ریاستی طاقت سے کچل دیا جائیگا۔ حکومت کی اولین ترجیح امن و امان کا قیام ہے اور ریاستی رٹ چیلینج کرنیوالے اپنے عبرتناک انجام سے نہیں بچ سکیں گے۔ انہوں نے دیامر کے علمائے کرام اور عمائدین کو بھی دہشت گردی کی عفریت کی بیخ کنی کیلئے حکومت کے دست و بازو بننے اور دہشت گردوں کی گرفتاری میں موثر کردار ادا کرنے پر بھی زور دیا۔ علمائے کرام و عمائدین دیامر نے دہشت گردوں کی گرفتاری اور قرار واقعی سزا دلوانے کیلئے حکومت کیساتھ مکمل تعاون کے عزم کا اعادہ کیا اور سرزمین دیامر کو دہشت گردی کی کارروائیوں کیلئے استعمال کرنے والے عناصر کی بیخ کنی کیلئے حکومت کے ہاتھ مضبوط کرنے کہ یقین دہانی کروائی۔ انہوں نے کہا کہ دیامر کے عوام کو امن اور خطے کی تعمیر و ترقی کا ادراک ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ حکومت امن و امان اور تعمیر و ترقی کی راہ میں رکاوٹ بننے والے عناصر کی مکمل سرکوبی کرے۔
In Fooji Bgarathooo ko Jinaza ka kareeb bi nahi ana dana chahiyeee.