بھارت ہمیشہ سے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا رہا ہے، اور ستمبر 1965ء میں ایک بار پھر اس نے پاکستان کے خلاف جنگ چھیڑ دی۔جنگ کے چھٹے روز کئی جانباز افسران نے بہادری کی مثال قائم کرتے ہوئے اپنی جانیں وطن پر قربان کر دیں۔ کیپٹن اسلام احمد خان، میجر فخر عالم خان، میجر محمد منیر خان، میجر محمد سرور اور کیپٹن خالد حمید لودھی نے دشمن کا دلیری سے مقابلہ کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا۔کیپٹن اسلام احمد خان نے مقبوضہ کشمیر کے اکھنور سیکٹر میں دیوی پور کے مقام پر جرات مندی سے لڑتے ہوئے اپنی جان مادرِ وطن پر نچھاور کر دی۔ میجر فخر عالم خان نے اکھنور میں دشمن کے خلاف شاندار معرکہ لڑا اور دشمن کی 14 آرٹلری گنز پر قبضہ کیا، لیکن ٹینک پر گولہ لگنے سے وہ شہید ہو گئے۔میجر محمد منیر خان دشمن کے علاقے میں گہرائی تک داخل ہوئے اور بھرپور جنگ لڑی، مگر نجلے چک کے قریب اینٹی ٹینک رائفل کے برسٹ کا نشانہ بنے اور سینے پر گولی کھا کر شہادت کے مرتبے پر فائز ہو گئے۔ میجر محمد سرور دشمن کی صفوں کو توڑتے ہوئے اکھنور کی طرف بڑھ رہے تھے، لیکن صرف چھ میل کے فاصلے پر ان کے ٹینک کو گولہ لگا جس سے آگ بھڑک اٹھی اور وہ شہید ہو گئے۔
کیپٹن خالد حمید لودھی نے تروٹی اور جوڑیاں کے محاذوں پر کامیابی حاصل کرنے کے بعد اکھنور کی طرف پیش قدمی شروع کی، مگر دشمن کی گولیوں کا نشانہ بن کر وہ بھی مادرِ وطن پر قربان ہو گئے۔کیپٹن اسلام احمد خان، میجر فخر عالم خان، میجر محمد منیر خان، میجر محمد سرور اور کیپٹن خالد حمید لودھی کے نام جنگِ ستمبر 1965ء کی تاریخ میں ہمیشہ سنہرے حروف سے لکھے جائیں گے۔
جنگ ستمبر 1965ء کے شہید
Date: