پاکستان نے کرپٹو کرنسی کے شعبے میں ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے عالمی کرپٹو ایکسچینجز کے لیے لائسنسنگ کا عمل شروع کر دیا ہے۔اس اقدام کو ملکی مالیاتی شعبے کے لیے اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی (VARA) نے اعلان کیا ہے کہ عالمی کرپٹو سروس فراہم کنندگان کو پاکستان میں آپریشنز کے آغاز کے لیے باضابطہ طور پر لائسنس کے لیے درخواست دینے کی دعوت دی گئی ہے۔ اتھارٹی کے مطابق اس اقدام کا مقصد مقامی مارکیٹ کو عالمی معیار کے مطابق ریگولیٹ کرنا اور مالیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جدید نظام قائم کرنا ہے۔اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کرپٹو مارکیٹ میں دنیا کی سب سے بڑی غیر منظم مارکیٹس میں شامل ہے، جہاں تقریباً 40 ملین صارفین موجود ہیں جبکہ سالانہ تجارتی حجم 300 بلین ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے۔
اتھارٹی نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں کرپٹو آپریشنز کے لیے لائسنس کے خواہشمند اداروں کے لیے لازمی ہوگا کہ وہ عالمی ریگولیٹرز سے منظور شدہ ہوں اورKnow Your Customer (KYC) کے عالمی معیار پر پورا اتریں۔اس کے ساتھ ساتھ کمپنی کے تفصیلی ریکارڈ اور آپریشنل شفافیت کی فراہمی بھی ضروری قرار دی گئی ہے۔ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی کی حکمت عملی میں غیر قانونی مالیات کی روک تھام، منی لانڈرنگ کے انسداد اور فِن ٹیک کے فروغ کو بنیادی حیثیت دی گئی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی کرپٹو مارکیٹ میں ریگولیشن کے بعد نہ صرف شفافیت بڑھے گی بلکہ عالمی سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں بھی اضافہ ہوگا، جس سے ملکی معیشت کو خاطر خواہ فائدہ پہنچنے کی توقع ہے۔
پاکستان میں کرپٹو ایکسچینجز کی لائسنسنگ: عالمی ریگولیشن اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع متوقع
Date: