آزاد کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے وفاقی حکومت سے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد پیر کو ریاست بھر میں لاک ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی کال دی۔ مختلف شہروں میں مظاہروں کے دوران پرتشدد جھڑپوں میں ایک شخص جاں بحق اور 27 سے زائد زخمی ہوئے۔عسکری ذرائع کے مطابق عوام نے کمیٹی کی کال پرکوئی دھیان نہیں دیا، جس کے بعد کمیٹی کے شرپسند عناصر نے پُرامن شہریوں پر حملہ کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تشدد میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق کٹہرے میں لایا جائے گا۔عوامی ایکشن کمیٹی نے 38 مطالبات پیش کیے ہیں جن میں اشرافیہ کی مراعات ختم کرنے اور پن بجلی منصوبوں کی رائلٹی شامل ہے۔ تاہم سب سے متنازع مطالبہ وہ 12 نشستیں ہیں جو مہاجرینِ جموں و کشمیر کے لیے اسمبلی میں مخصوص ہیں۔ اسی نکتے پر حکومت اور کمیٹی کے درمیان ڈیڈلاک برقرار ہے۔اس سے پہلےوفاقی وزرا امیر مقام اور فضل چوہری نے کمیٹی سے 14 گھنٹے طویل مذاکرات کیے تھے جو بے نتیجہ رہے۔ وزرا کے مطابق عوامی مفاد سے جڑے زیادہ تر مطالبات تسلیم کر لیے گئے ہیں، لیکن آئینی ترامیم پارلیمان کے دائرہ کار میں آتی ہیں، اس لیے فوری طور پر منظور نہیں کی جا سکتیں۔وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق بھی پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ آئینی مطالبات ماننا ممکن نہیں۔