برطانیہ میں نام نہاد بلوچ نیشنل موومنٹ کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب ہو گیا ۔ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے اشارے پر چلنے والی اس تنظیم کے بیرون ملک احتجاج کی حقیقت سامنے آ گئی۔
بلوچستان کے علاقے زہری کے بارے میں گمراہ کن بیانیہ پھیلا کر عوام کو بہکانے کی ناکام کوشش کی گئی۔ ایک خاتون صحافی کے سوالات پر مظاہرین زہری کے حالات سے مکمل لاعلم نکلے اور سوالوں کے جوابات دینے سے گریز کرتے رہے۔
صحافی کے مطابق احتجاج میں شامل کئی افراد غیر مقامی تھے جنہیں غیر ملکی لابیز کے ذریعے کرایہ پر لایا گیا، یہاں تک کہ جن افراد اور بچوں کی تصاویر وہ اٹھائے ہوئے تھے، ان کے نام تک سے وہ واقف نہیں تھے۔
بلوچستان میں افغان مہاجرین کے 10 کیمپس بند، 85 ہزار افغانوں کو واپس بھجوا دیا گیا
مظاہرین نے خود اعتراف کیا کہ وہ بلوچستان کے بارے میں کچھ نہیں جانتے اور کبھی وہاں گئے بھی نہیں۔ ان کا مظاہرہ جھوٹے نعروں، مصنوعی جذبات اور جھوٹے دعوؤں پر مبنی تھا۔
دراصل زہری کے عوام نے فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کے خلاف شکایات درج کرائی تھیں، جس کے بعد بعض حلقوں نے سوشل میڈیا پر جعلی تصاویر اور سکیورٹی فورسز کے خلاف غلط معلومات پھیلائیں۔ یہ سب مسنگ پرسنز اور احساسِ محرومی جیسے پرانے بھارتی پروپیگنڈا کا تسلسل تھا۔
مقامی آبادی کے تعاون سے سکیورٹی فورسز نے زہری کو دہشت گرد عناصر سے پاک کر کے علاقے میں امن و امان بحال کیا۔ آج زہری کی سڑکیں کھلی ہیں، بازار آباد ہیں اور بچے خوف کے بغیر اسکول جا رہے ہیں۔
بلوچ عوام اور ریاست کے درمیان اعتماد اور تعاون نے اس علاقے کو پُرامن اور خوشحال بنا دیا ہے، جو اس تمام پروپیگنڈا کی کھلی تردید ہے۔