وفاقی حکومت نے مجوزہ ستائیسویں آئینی ترمیم کا مسودہ کل وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ کا اہم اجلاس کل صبح 9 بج کر 45 منٹ پر پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کرلیا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں تصدیق کی کہ آئینی ترمیم کا مسودہ کل وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ ان کے مطابق، آئینی تقاضوں کے تحت کسی بھی ترمیمی بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے سے قبل کابینہ کی منظوری لازم ہوتی ہے، اسی مقصد کے لیے یہ اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق، اجلاس میں مجوزہ آئینی ترمیم کے مسودے پر تفصیلی غور کیا جائے گا، اور کابینہ سے منظوری کے بعد اسے سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔
رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ سینیٹ سے منظوری کے بعد یہ مسودہ پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹیوں کو بھیجا جائے گا، جہاں دو روز تک اس پر بحث متوقع ہے۔ ان کے بقول،اگر سینیٹ میں ترمیم پیر کو منظور ہوگئی تو اگلے پیر یا منگل کو اسے قومی اسمبلی میں پیش کردیا جائے گا۔
مشیرِ وزیراعظم نے بتایا کہ مجوزہ ستائیسویں آئینی ترمیم میں دُہری شہریت کے خاتمے کی تجویز شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت کے قیام پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان اتفاقِ رائے موجود ہے، جب کہ حکومت آرٹیکل 243 جو مسلح افواج کے آئینی کردار سے متعلق ہے میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں چاہتی۔
رانا ثنااللہ کے مطابق،آئینی اصلاحات کے ذریعے ادارہ جاتی تجربات اور تجاویز کو بہتر انداز میں شامل کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق، اگر کابینہ اور پارلیمنٹ دونوں ایوانوں سے یہ ترمیم منظور ہو جاتی ہے تو یہ آئینِ پاکستان میں ایک اہم تبدیلی قرار دی جائے گی۔


