صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے 27ویں آئینی ترمیمی بل پر دستخط کر دیے، جس کے ساتھ ہی یہ بل آئینِ پاکستان کا باضابطہ حصہ بن گیا ہے۔
یہ ترمیمی بل پہلے ہی قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں سے منظوری حاصل کر چکا تھا۔ سینیٹ سیکریٹریٹ نے 27ویں آئینی ترمیم کا گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔
گزشتہ روز قومی اسمبلی میں اس ترمیم کو دو تہائی اکثریت سے منظور کیا گیا، جس میں آٹھ نئی ترامیم کو بھی شامل کیا گیا۔
27 ویں آئینی ترمیم میں تکنیکی غلطی،واپس سینیٹ میں جانے کا امکان
ترمیم کے حق میں 234 ارکان نے ووٹ دیا جبکہ مخالفت میں صرف چار ووٹ پڑے۔ ان میں جے یو آئی (ف) کی تین خواتین ارکان سمیت چار ارکان نے واضح طور پر مخالفت کی اور شق وار منظوری کے دوران 59 مرتبہ کھڑے ہو کر اپنے اعتراض کا اظہار کیا۔
ووٹنگ کے دوران پاکستان تحریک انصاف، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان ایوان سے واک آؤٹ کر گئے، البتہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ارکان نے ایوان میں رہتے ہوئے ترمیم کی مخالفت جاری رکھی۔


