بھارتی میڈیا نے تیجس طیارے کے حالیہ حادثے کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھہراتے ہوئے اپنی روایتی روش برقرار رکھی ہے۔ گودی میڈیا نے ایک مرتبہ پھر بھارتی دفاعی نظام کی کمزوریوں اور نااہلی کو چھپانے کے لیے حادثے کا ملبہ امریکی انجن پر ڈال دیا ہے۔
جنرل (ر) بخشی اور اینکر ارنب گوسوامی مسلسل یہ مؤقف اختیار کرتے رہے کہ حادثے کی ذمہ داری امریکی ساختہ GE-404 انجن پر عائد ہوتی ہے، جسے وہ بھارت کی دفاعی تیاریوں میں رکاوٹ قرار دے رہے ہیں۔
ارنب گوسوامی نے دعویٰ کیا کہ امریکہ کی جانب سے GE-404 انجن کی تاخیر سے فراہمی نے بھارت کی جنگی تیاریوں میں خطرناک خلا پیدا کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تیجس امریکی کمپنی جنرل الیکٹرک کے انجن پر چلتا ہے اور یہ کمپنی کبھی بھارت کی "دوست” نہیں رہی۔ اس نے مزید الزام عائد کیا کہ امریکی حکومت نے تیجس پروگرام کے لیے اگلی نسل کے انجنوں کی ترسیل سست کرنے کی کوشش کی، کیونکہ امریکہ ایل سی اے پروگرام کو اپنے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔
جنرل (ر) بخشی نے بھی اسی بیانیے کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ بھارت نے ایک ارب ڈالر کی ادائیگی کے باوجود GE-404 انجن دو سال تاخیر سے وصول کیے، اور اب تک صرف دو انجن ہی ملے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارت نہیں جانتا کہ "کب سندور 2.0 دوبارہ بھڑک اٹھے”، لہٰذا امریکہ کی سست روی بھارت کے لیے سنگین سکیورٹی چیلنج بن رہی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی حکومت اور اس کا گودی میڈیا ایسے بیانات کے ذریعے نہ صرف بین الاقوامی سطح پر جگ ہنسائی کا سبب بن رہے ہیں بلکہ اپنی عوام کو بھی اصل مسائل سے مسلسل دور رکھ رہے ہیں۔
بھارت کی دفاعی صنعت کے اندرونی مسائل، تکنیکی کمزوریاں اور ناکامی چھپانے کے لیے امریکہ پر ملبہ ڈالنا بار آور ثابت نہیں ہو سکا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تیجس حادثہ بھارتی دفاعی تیاریاں اور ملکی ٹیکنالوجی کی خامیوں کا کھلا اظہار ہے، جسے بیرونی سازش قرار دے کر دبایا نہیں جا سکتا۔


