لبنانی روزنامہ الاخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو ایران اور امریکہ کے درمیان ثالثی کا کردار سونپ دیا ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے تناؤ کو کم کیا جائے اور کسی ممکنہ سمجھوتے کی راہ ہموار ہو سکے۔
رپورٹ میں مغربی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ محمد بن سلمان نے ٹرمپ سے باضابطہ اجازت حاصل کی ہے کہ وہ فریقین کے درمیان متنازع نکات پر بات چیت کو منظم کریں۔ بن سلمان نے ٹرمپ کو یقین دلایا کہ ایران کے ساتھ کسی سطح پر مفاہمت مشرق وسطیٰ کے استحکام کے لیے ضروری ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ سعودی عرب نے کھل کر امریکا کو خبردار کیا کہ اسرائیل خطے میں امن کے امکانات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ریاض نے واضح کیا کہ خطے میں استحکام کا راستہ ایران کے ساتھ سمجھوتے سے ہو کر گزرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، محمد بن سلمان نے وائٹ ہاؤس کے دورے کے بعد ایرانی حکام سے رابطہ کیا اور 24 گھنٹوں کے اندر پیرس میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان اعلی سطحی ملاقات کے انعقاد پر اتفاق ہوگیا۔
مزید بتایا گیا کہ ولی عہد نے ریاض میں ایرانی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سربراہ علی لاریجانی سے ملاقات کرکے سعودی تجویز پر ایران کا مؤقف معلوم کیا، جس پر لاریجانی نے مثبت ردعمل دیا۔ تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کی جارحیت کے بعد ایران کسی بڑی رعایت دینے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
رپورٹ کے مطابق سعودی قیادت نے واشنگٹن کو یہ بھی باور کرایا کہ ایران کے ساتھ مفاہمت یمن میں جاری بحران کے حل میں بھی کردار ادا کر سکتی ہے۔ تاہم امریکا میں اسرائیل کے حامی حلقوں نے اس مذاکراتی عمل پر اعتراضات اٹھائے ہیں، جس کے باعث ثالثی کی اس کوشش کو مختلف سیاسی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔


