ایران کی نیم سرکاری مہر خبر رساں ایجنسی کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی مشیر ٹام باراک نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ایران میں نظام تبدیل کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ ان کے مطابق واشنگٹن نے ماضی میں دو مرتبہ ایران کے سیاسی ڈھانچے کو بدلنے کی کوشش کی، لیکن کوئی خاطر خواہ نتیجہ حاصل نہیں ہوا۔
نیشنل میگزین کو دیے گئے انٹرویو میں ٹام باراک کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو ایسی کسی بھی حکمتِ عملی کی حمایت نہیں کرتے جو ایران میں نظام کی تبدیلی کی کوشش پر مبنی ہو۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ امریکی توجہ خطے میں پائیدار اور دیرپا حل تلاش کرنے پر مرکوز ہے۔
ٹام باراک نے مزید کہا کہ ایران سے متعلق تمام حساس معاملات خطے کے ممالک کے سپرد کرنا زیادہ دانشمندانہ اقدام ہے۔ ان کے مطابق امریکہ ایران کے ساتھ ایک نئے معاہدے تک پہنچنا چاہتا ہے، تاہم اس کے لیے شرط ہے کہ ایران اپنی سنجیدگی ثابت کرے اور خطے میں سرگرم فورسز کی حمایت ختم کرے۔
شام کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ واشنگٹن دمشق اور اسرائیل کے درمیان سرحدی تنازعات اور محفوظ علاقوں کے مسئلے پر حقیقی معاہدے کی تلاش میں ہے، جس کے بعد تعلقات معمول پر لانے کی کوششیں کی جائیں گی۔
عراق کے بارے میں ٹام باراک کا کہنا تھا کہ وہاں امریکی مداخلت مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی۔ “امریکہ نے دو دہائیوں میں تین ٹریلین ڈالر خرچ کیے، مگر اس کے باوجود کوئی قابلِ ذکر نتیجہ حاصل نہیں ہوا”، انہوں نے اعتراف کیا۔


