بھارتی حکومت کی پشت پناہی میں مفرور سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کی جانب سے بنگلا دیش میں سیاسی رہنماؤں کے قتل اور عدم استحکام پھیلانے کے منصوبوں کا سنسنی خیز انکشاف سامنے آ گیا ہے۔
سفاک مودی سرکار اور مفرور حسینہ واجد کا گٹھ جوڑ اب جبرو استبداد، آمریت اور سیاسی انتہا پسندی کی واضح علامت بنتا جا رہا ہے۔
معروف عالمی خبر رساں ادارے انادولو ایجنسی کے مطابق ایک بنگلا دیشی سیاسی کارکن پر قاتلانہ حملے کے بعد بھارتی مداخلت کے شواہد سامنے آنے پر ڈھاکہ نے بھارتی سفیر کو طلب کر لیا۔
بنگلا دیشی وزارتِ خارجہ نے الزام عائد کیا ہے کہ مفرور حسینہ واجد آئندہ عام انتخابات کو متاثر کرنے کے لیے دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں اور بھارت انہیں اس مقصد کے لیے کھلی اجازت دے رہا ہے۔
وزارتِ خارجہ کے مطابق شیخ حسینہ واجد نے سیاسی کارکن عثمان ہادی کے قتل کا منصوبہ عام انتخابات سے قبل تیار کیا تھا۔
انادولو ایجنسی کے مطابق اقوامِ متحدہ پہلے ہی اس امر کی نشاندہی کر چکا ہے کہ حسینہ واجد نے ملک سے فرار ہونے سے قبل عوامی تحریک کے دوران 1400 افراد کو قتل کروایا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں مفرور عوامی لیگ کے رہنما بنگلا دیش میں تشدد بھڑکانے اور دہشت گردانہ سرگرمیوں میں سرگرم ہیں، جبکہ بھارت میں مقیم عوامی لیگ کے عناصر انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے منظم کارروائیاں کر رہے ہیں۔
بنگلا دیشی وزارتِ خارجہ نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ عثمان ہادی پر قاتلانہ حملے میں ملوث افراد کو فوری طور پر بنگلا دیش کے حوالے کیا جائے۔
انادولو ایجنسی کے مطابق ڈھاکہ میں عوامی لیگ کے شدت پسند کارکن کی فائرنگ سے عثمان ہادی شدید زخمی ہوئے، جبکہ وہ پہلے ہی شیخ حسینہ کے مفرور حمایتیوں کی جانب سے درجنوں قتل کی دھمکیوں سے متعلق آگاہ کر چکے تھے۔
رپورٹ کے مطابق عثمان ہادی کو بھارت کے فون نمبروں سے دھمکیاں دی گئیں، جو سرحد پار مداخلت کے واضح شواہد ہیں۔
بنگلا دیشی حکام کا کہنا ہے کہ بھارت امریکا، کینیڈا اور پاکستان سمیت مختلف ممالک میں دہشت گردانہ کارروائیوں، قتل کی سازشوں اور تخریبی سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت پر کینیڈا میں ہردیپ سنگھ نجر کے قتل اور امریکا میں گروپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش میں ملوث ہونے کے سنگین الزامات بھی عائد ہو چکے ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق غاصب بھارت بیرونِ ملک مداخلت، دہشت گردی اور انتشار کو ہوا دے کر عالمی سطح پر بدنامی کا طوق اپنے گلے میں ڈال چکا ہے،
جبکہ مودی حکومت اور مفرور حسینہ واجد کا اتحاد خطے کے امن کے لیے ایک سنگین خطرہ بنتا جا رہا ہے۔


