مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق ایک اسرائیلی ٹی وی چینل نے انکشاف کیا ہے کہ ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں زیرِ حراست شخص نے نہ صرف سابق اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بنٹ کے گھر کی تصاویر حاصل کیں بلکہ وہ اسرائیلی فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف ایال زامیر سے متعدد بار ملاقات بھی کر چکا تھا اور ان کے دفتر میں مرمت اور تزئین و آرائش کے کام انجام دیتا رہا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ فرد اسرائیلی فوج کے ہیڈ کوارٹر کریا میں قائم انتہائی حساس اور زیرِ زمین کمانڈ روم تک بھی پہنچا، جہاں اس نے مختلف نوعیت کی سرگرمیاں انجام دیں۔
اس سے قبل صہیونی میڈیا نے اطلاع دی تھی کہ اسرائیلی سیکیورٹی اداروں نے وادیم کوبیانوف نامی شخص کو ایرانی انٹیلیجنس کے ساتھ تعاون اور نفتالی بنٹ کی رہائش گاہ کے اطراف ویڈیو فوٹیج بنانے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ فردِ جرم کے مطابق ملزم نے مالی فوائد کے حصول کے لیے مختلف مشنز سرانجام دیے، جن میں شاپنگ مالز کی ویڈیوز بنانا، اشیاء کی قیمتیں ریکارڈ کرنا اور سیاحوں کے لیے سم کارڈز خریدنا شامل تھا۔ سب سے حساس کارروائی ایک گاڑی میں خفیہ کیمرہ نصب کرنا تھی، جس کے ذریعے وہ بنٹ کی رہائش گاہ کی براہِ راست تصاویر ایران منتقل کرتا رہا۔ اس وقت ملزم کا مقدمہ مرکزی عدالت میں زیرِ سماعت ہے۔
حالیہ برسوں میں اسرائیلی اعلیٰ حکام کے دفاتر اور حساس تنصیبات میں جاسوسی کے متعدد واقعات سامنے آ چکے ہیں۔ تازہ معاملہ اسرائیل کی داخلی اور خارجی سلامتی سے متعلق خدشات کو مزید بڑھا رہا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ غیر متوقع ذرائع کے ذریعے بھی صہیونی ریاست کے حساس ترین مراکز تک رسائی ممکن ہو سکتی ہے، جبکہ تجزیہ کاروں کے مطابق ان واقعات نے خطے میں ایران کی انٹیلیجنس صلاحیتوں اور اسٹریٹجک اثر و رسوخ کو مزید نمایاں کر دیا ہے۔


