لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی کو گلبرگ کے علاقے میں جلاؤ گھیراؤ اور گاڑیاں نذرِ آتش کرنے کے دو مقدمات کا تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے، جس میں عدالت نے جرم ثابت نہ ہونے پر 23 ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا جبکہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں سمیت 7 ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر مختلف سزائیں سنائی گئی ہیں۔
عدالت نے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما میاں محمود الرشید کو مجموعی طور پر 33 سال قید اور 6 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی، اور قرار دیا کہ مختلف دفعات کے تحت انہیں الگ الگ سزائیں دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ فیصلے میں ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ اور اعجاز چوہدری کو بھی 10، 10 سال قید کی سزا سنائی گئی، کیونکہ عدالت کے مطابق یہ ملزمان سازش کی میٹنگ میں موجود تھے اور پراسیکیوشن کے مطابق عوام میں انتشار پھیلانے اور جلاؤ گھیراؤ کے لیے سرگرم عمل تھے۔
فیصلے میں مزید بتایا گیا کہ پراسیکیوشن نے عدالت میں مختلف شواہد پیش کیے جن میں واٹس ایپ پیغامات، 70 سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیلات اور فارنزک رپورٹس شامل تھیں، جنہیں عدالت نے مستند قرار دیا۔ عدالت نے جے آئی ٹی کی تفتیشی رپورٹ کو بھی شواہد کے طور پر قبول کیا اور یہ نوٹ کیا کہ ملزمان نے رپورٹ کو کسی بھی فورم پر چیلنج نہیں کیا۔ اس کے باوجود ملزمان نے اپنے حتمی بیانات میں خود کو بے گناہ قرار دیا، تاہم عدالت نے موجود شواہد کی بنیاد پر سزائیں سنانے کا فیصلہ کیا۔
یہ فیصلہ 9 مئی کے واقعات کے پس منظر میں سیاسی حساسیت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی کا اہم حوالہ ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عدالت نے شواہد کی بنیاد پر انصاف فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں امن و امان کے قیام اور عوام میں انتشار پھیلانے کی کوششوں کو روکنے کے لیے سخت موقف اختیار کیا ہے۔


