اسرائیل نے خود ساختہ جمہوریہ صومالی لینڈ کو آزاد اور خودمختار ریاست کے طور پر باضابطہ تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جس پر عالمی سطح پر شدید ردِعمل سامنے آیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیل صومالی لینڈ کے ساتھ زراعت، صحت، ٹیکنالوجی اور معیشت سمیت مختلف شعبوں میں فوری تعاون کا خواہاں ہے اور یہ فیصلہ ابراہام معاہدوں کی روح کے مطابق کیا گیا ہے، تاہم صومالیہ نے اس اقدام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے غیر قانونی اور اپنی خودمختاری پر دانستہ حملہ قرار دیا ہے۔
صومالیہ کی وزارتِ خارجہ نے واضح کیا ہے کہ صومالی لینڈ جمہوریہ صومالیہ کی خودمختار سرزمین کا ناقابلِ تقسیم اور ناقابلِ علیحدہ حصہ ہے اور صومالیہ ایک واحد ریاست ہے جسے تقسیم نہیں کیا جا سکتا، جبکہ عالمی برادری اور بین الاقوامی شراکت داروں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون، عدم مداخلت اور علاقائی سالمیت کے اصولوں کا احترام کریں اور افریقا میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے ذمہ دارانہ کردار ادا کریں۔
دوسری جانب سعودی عرب اور پاکستان نے بھی اسرائیلی اقدام کو مسترد کرتے ہوئے شدید مذمت کی ہے، سعودی عرب کا کہنا ہے کہ یکطرفہ علیحدگی کی کوشش کو تسلیم کرنا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے، جبکہ پاکستان کے دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ ایسے غیر قانونی اور اشتعال انگیز اقدامات نہ صرف صومالیہ کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں
اس کے علاوہ مصر، ترکیے، جبوتی اور افریقی یونین نے بھی اسرائیلی اعلان کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ علیحدہ علاقوں کو تسلیم کرنا عالمی امن کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ صومالی لینڈ نے 1991 میں خانہ جنگی کے بعد صومالیہ سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا اور اگرچہ وہ عملی طور پر خودمختار ہے، تاہم اب تک عالمی سطح پر اسے صومالیہ کے اندر ایک خودمختار انتظامی خطے کے طور پر ہی تسلیم کیا جاتا رہا ہے۔


