ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ایران اس وقت امریکا، اسرائیل اور یورپی ممالک کے ساتھ حالتِ جنگ میں ہے تاہم اب ایران فوجی اعتبار سے پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ مضبوط ہوچکا ہے۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ امریکا، اسرائیل اور یورپ ایران کو دباؤ میں لانا اور جھکانا چاہتے ہیں، یہ قوتیں ایران کے اندر انتشار پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں تاکہ مستقبل میں دوبارہ حملے کا راستہ ہموار کیا جاسکے۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال ایران عراق جنگ سے بھی زیادہ پیچیدہ اور دشوار ہے کیونکہ یہ محض عسکری نہیں بلکہ سیاسی، معاشی اور نفسیاتی محاذوں پر بھی لڑی جانے والی جنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن مختلف طریقوں سے ایران کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن ایرانی قوم ان سازشوں کے مقابلے میں متحد ہے۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب آئندہ پیر کو اسرائیلی وزیراعظم کی واشنگٹن میں امریکی صدر سے ملاقات متوقع ہے، جس میں ایران سے متعلق امور پر بھی گفتگو کیے جانے کا امکان ہے۔
رواں سال جون میں ہونے والی 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی اور امریکی حملوں میں ایران کے تقریباً 1100 شہری جاں بحق ہوئے تھے، جن میں اعلیٰ فوجی کمانڈر اور جوہری سائنس دان بھی شامل تھے، جبکہ اس کے جواب میں ایران کی جانب سے داغے گئے میزائل حملوں سے اسرائیل میں 28 افراد ہلاک ہوئے تھے۔


