کورین گڑیا نما 56 سالہ چینی خاتون ڈاکٹر ہنفے نے پاکستانی خواتین کی قدرتی خوبصورتی سے متاثر ہو کر اپنا ملک چھوڑ کر پاکستان آنے کا فیصلہ کیا اور اسلام آباد میں رہائش اختیار کی۔
ڈاکٹر ہنفے پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں اور انہوں نے اپنی گفتگو میں کہا کہ پاکستانی خواتین کی آنکھوں کے نین نقش اور چہرے کے خدوخال نہایت دلکش ہیں، لیکن زیادہ تر خواتین جلدی بڑھاپے کا شکار ہو جاتی ہیں، جس کی بنیادی وجہ پانی کی کمی، بے تکا کھانا، کم نیند، غربت اور معلومات کی کمی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان غیر صحتمند عادات کی وجہ سے چہرے کے مخصوص حصوں میں چربی جمع ہو جاتی ہے، خاص طور پر گالوں اور آنکھوں کے نیچے کی جلد میں، جس سے بلڈ سرکولیشن متاثر ہوتی ہے اور جلدی مسائل جیسے سیاہ حلقے پیدا ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر ہنفے نے واضح کیا کہ مہنگی کریموں کا استعمال وقتی طور پر اثر دے سکتا ہے لیکن اصل حل بہتر لائف اسٹائل اپنانا اور جسمانی صحت کا خیال رکھنا ہے۔
انہوں نے اپنی 30 سالہ تجربے کی روشنی میں بتایا کہ وہ خود 56 سال کی عمر میں بھی عمر رسیدہ نظر نہیں آتیں کیونکہ وہ اپنے جسم کے حقوق کا خیال رکھتی ہیں، متوازن خوراک لیتی ہیں اور نظم و ضبط میں زندگی گزارتی ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ وہ پاکستانی خواتین کی طرح جلدی بدصورت نہیں لگتیں۔
ڈاکٹر ہنفے نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان میں کئی خواتین کی شادیاں اس لیے ٹوٹ جاتی ہیں کیونکہ وہ
بڑھاپے اور غیر صحتمند طرز زندگی کی وجہ سے بدصورت دکھنے لگتی ہیں، اور اسی وجہ سے خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنی صحت، خوراک، پانی پینے اور نیند کے معیار پر خاص توجہ دیں تاکہ اپنی جوانی اور قدرتی خوبصورتی کو طویل عرصے تک برقرار رکھ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی خواتین کے قدرتی حسن کو بہتر لائف اسٹائل، صحت مند عادات اور جسمانی نظم و ضبط کے ذریعے محفوظ بنایا جا سکتا ہے اور یہی طریقہ ہے جو عمر کے اثرات کو کم کرنے اور زندگی کو خوشگوار بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔


