غاصب اور ناجائزصیہونی ریاست پر ایران کے جوابی حملے کےبعددہشتگرد ریاست کی درخواست پر سلامتی کونسل کاہنگامی اجلاس بھی بےنتیجہ ختم ہوا۔اجلاس میں کوئی قرارداد منظور یا بیان تک جاری نہیں کیا جاسکا۔
اجلاس میں امریکااوراتحادیوں نے غزہ میں صیہونی جرائم اور خطے کے ممالک کے خلاف جارحیت کی مکمل حمایت کی لیکن دمشق میں ایرانی قونصل خانےپرحملے کے جواب میں ایرانی اقدام کی مذمت کی۔
صیہونی سفیر فلسطینیوں پر اپنے مظالم کو چھپانے کی۔ کوشش کی اور متعدد بے بنیاد دعوے کئے۔ تاہم ایران کے نمائندے امیر سعید ایروانی نے صیہونی حکومت کے خلاف تہران کے جوابی اقدام کو ایک فطری اور قانونی حق قرار دیا۔
انھوں نے غیر فطری ریاست کی حمایت پر امریکا، برطانیہ اور فرانس کی بھی مذمت کی۔شام کے نمائندے قصی الضحاک نےکہا ہم نے اسرائیل کی جانب سے کشیدگی میں اضافے اور ماحول خراب کرنے کی کوششوں کے خطرات سے پہلے ہی خبردار کیا تھا۔انہوں نے اسرائیل کے خلاف تہران کی کارروائی کو ’اپنے دفاع کے حق کا درست استعمال‘ قرار دیا۔
روس کے نمائندے نےصیہونی جارحیت کے خلاف ایران کے منہ توڑ جواب کی حمایت کرتے ہوئےکہاکہ ایران کے ردعمل کے حوالے سے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس مغرب کے دوہرے معیار اور فریبی طریقۂ کار کو ظاہر کرتا ہے۔انھوں نے کہا کہ آج ہم سلامتی کونسل میں جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ منافقت اور دوہرے اور شرمناک رویے کا مظاہرہ ہے
چین کے نمائندے نےایران کی فوجی جوابی کارروائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایران کی کارروائی پر گہری تشویش ہے تاہم ایران نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ ایک انتقامی کارروائی تھی اور اسے مکمل کر لیا گیا ہے
انھوں نے ایرانی سفارت خانے پر اسرائیلی حملے کو اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا