دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تاریخ بہت طویل ہے جس میں اقلیتیں بلخصوص مسلمان بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ہندوؤں نے کبھی بھی مسلمانوں کو بھارتی شہری تسلیم نہیں کیا اور اس کا واضح ثبوت مسلمانوں کی نسل کشی کے بےشمار واقعات ہیں۔گزشتہ ایک دہائی سے بھارت پر قابض مودی سرکار نے تمام حدیں پار کرتے ہوئے بھارت کی سب سے بڑی اقلیتی آبادی مسلمانوں کو نشانے پر رکھ دیا ہےمودی نے تیسری بار اقتدار حاصل کرتے ہوئے اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی تقریروں میں مسلم مخالف بیان بازی کو اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے لیے بڑھا چڑھا کر پیش کیاتھا۔بیساکھیوں کا سہارا لیتے ہوئے تیسری بار اقتدار میں آتے ہی مودی اور بی جے پی کے کارندوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف بیان بازی اور دھمکیوں نے مزید زور پکڑ لیا ہے۔ حال ہی میں عیدالضحیٰ کے موقع پر بھی مسلمانوں کو قربانی کرنے اور جانور ذبح کرنے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔رواں سال عید قرباں پر بھارتی ریاست اترپردیش نے گائے کی قربانی پر پابندی عائد کر دی جس کے باعث مسلمانوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑابی جےپی اور ہندو انتہا پسند جماعت آر ایس ایس کے حامیوں نے گائے کے گوشت کے خلاف ایک زہر آلود مہم کا آغاز کر دیا۔حال ہی میں بی جے پی رہنما نے نئی دہلی کے علاقے کالکاجی میں ایک بچھڑے کی لاش ملنے کے بعد اشتعال انگیز بیان دیا۔بی جے پی رہنما کرنیل سنگھ نے اپنے بیان میں مسلمانوں پر گائے کے بچھڑے کو مارنے اور لاش پھینکنے کا الزام لگا دیا۔بی جے پی کے رہنما نے 48 گھنٹوں کے اندر اندر دو لاکھ مسلمانوں کو قتل کرنے کا مطالبہ کیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔بی جے پی لیڈر کرنیل سنگھ نے سنگم وہار علاقے میں ایک پولیس افسر کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ:آپ کے پاس 48 گھنٹے ہیں ان مسلمانوں کے خلاف جو آپ کر سکتے ہیں کریں،ورنہ چاہے یہاں ڈیڑھ لاکھ یا 2 لاکھ مسلمان ہوں، ہم ان سب کو مار ڈالیں گے۔بی جے پی کے سرغنہ کے مسلم مخالف بیان پر علاقے کے رہائشیوں نے مسلم مارچ نکالنے کا فیصلہ کیا مگر پولیس کی جانب سے مارچ کی اجازت نہ دی گئی
مقامی مسلم رہنماؤں نے بی جے پی کے رہنما کے خلاف شکایت درج کرائی۔ مگر اب تک اس کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔شکایت میں مسلمانوں نے بی جے پی لیڈر کی گرفتاری اور ان کے خلاف قومی سلامتی ایکٹ این ایس اے کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیاتھا بی جے پی رہنما کی اشتعال انگیز اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی بیان سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا جس کے باعث درجنوں مسلم خاندان علاقے سے نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔ہندوتوا کے حامی مسلسل علاقے کا دورہ کر رہے ہیں اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگل کر انہیں پاکستان بھیج دو،کٹوےاور دہشت گردکے نعرے لگا رہے ہیں، مقامی افرادکے مطابق اس سے قبل بھی ہندو انتہاپسندوں نے عید کے موقع پر قربانی کرتے ہوئے تین مسلمانوں کو ہائی وے پر تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ ہسپتال لےجانے کے بعد بھی ہسپتال میں توڑ پھوڑ کی گئی۔بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع منڈلا میں گائے کا گوشت فریج میں رکھنے کے الزام میں بھارتی انتظامیہ نے مسلمانوں کے 11 مکانات منہدم کر دیے، بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کی 29 ریاستوں میں سے تقریباً 24 ریاستوں نے گائے کو ذبح کرنے یا گائے کا گوشت بیچنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔عید کے موقع پر بھی ریاست اتر پردیش کے شہر علی گڑھ میں فرید نامی مسلم شہری کو دن دھاڑے ہندوں انتہاپسندوں نےنشانہ بنایا۔اتر پردیش میں مودی اور بی جے پی کی کئی دہائیوں کی حکومت میں مسلمانوں پر تشدد اور حملے آسمان کو چھو چکے ہیں مودی سرکار نےاپنےدس سالہ دور اقتدار میں مسلمانوں کی زندگی اجیرن کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا
ہے۔ ہندوانتہاپسندوں کی جانب سے ایسے واقعات یہ پیغام دیتے ہیں کہ بھارت صرف ہندوں کا ملک ہے جبکہ مسلمانوں کے لئے بھارت میں کوئی جگہ نہیں
بھارت میں مسلمانوں کا جینا حرام ہوگیا
Date: