ضلع کرم میں دو قبیلوں کے مابین جائیداد کے تنازعے سے شروع ہونے والی لڑائی مختلف علاقوں پھیل گئی پانچ روزہ جھڑپوں میں فریقین کے 35 افراد جانبحق 166زخمی ہوگئے۔ضلعی انتظامیہ پولیس اور ہسپتال زرائع کےمطابق پانچ مقامات پر مسلح جھڑپوں میں قبائل ایک دوسرے کے خلاف بھاری ہتھیاروں کا استعمال کررہے ہیں جبکہ پاراچناراور صدہ کو بھی میزائلوں وراکٹوں سے نشانہ بنایا گیا۔دوسری طرف امن جرگہ ممبران فائر بندی کی کوشسوں مصروف ہیں۔پانچ روز قبل بوشہرہ کے مدگی کلی اور مالی خیل قبیلے کے مابین اراضی کے تنازعے پر مسلح لڑائی شروع ہوئی جو کہ فرقہ ورانہ شکل اختیار کرگئی۔فائرنگ کے ان واقعات اور کشیدہ صورتحال کے باعث مین شاہراہ آمدورفت کےلئے بنداور شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ڈپٹی کمشنر جاویداللہ محسود کا کہنا ہے کہ فائربندی کے لئے ہنگواور اورکزئی سے امن جرگہ ممبران نے فریقین کے عمائیدین سے مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں اور فریقین فائرنگ بندی پر متفق ہوگئے ہیں ضلعی انتظامیہ اور فورسز کے ہمراہ جرگہ ممبران فریقین کے مسلح افراد کو مورچوں سے ہٹائینگے اور وہاں پولیس و فورسیز کے اہلکار تعینات کئے جائینگے۔ممبر قومی اسمبلی انجنیئر حمید حسین سابق وفاقی وزیر ساجد طوری اور ممبر صوبائی اسمبلی علی ہادی عرفانی نے خونریز جھڑپوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ضلع کرم میں پانی راستوں جنگل اور زمین کی ملکیت کے تنازعات پر بار بار معمولی فائرنگ کے واقعات سے ضلع بھر میں جھڑپیں شروع ہوجاتی ہیں جو کہ افسوسناک ہیں رہنماوں نے کہا وقت آگیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور دیگرادارے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور بدامنی کے مرتکب افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ادھرآمد و رفت کے راستے بند ہونے کے باعث علاقے میں اشیاء خوردونوش کی قلت پیدا ہوگئی ہے اور ہسپتالوں میں ادویات ناپید ہوگئی ہیں۔تعلیمی اداروں کی بندش سے طلبہ کاقیمتی وقت ضائع ہو رہے ہیں
پاراچنار میں مسلح تصادم، ہلاکتیں 35زخمی166، فریقین فائر بندی پر رضامند
Date: