بنگلادیش میں شیخ حسینہ واجد حکومت کے خلاف سراپا احتجاج طلبہ نے سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز کر دیا ہے جس میں ہلاکتوں کی تعداد تیزی سے بڑھنے لگی ہے۔ غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق تحریک شروع ہونے کے بعداب تک14 پولیس اہلکاروں سمیت 77 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ طلبہ نے حکومت کی مذاکرات کی پیشکش مسترد کرتے ہوئے حسینہ واجد کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ حکومت نے مظاہرین کو کنٹرول کرنے میں ناکامی کے بعد عوامی لیگ کے جنتوں کو مظاہرین کے خلاف میدان میں اتار دیا ہے۔جس کے بعدملک بھر میں عوامی لیگ کے کارکنوں اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں ہیں، ادھر مظاہرین نے حکمران جماعت کے دفاتر اورگاڑیوں کو آگ لگادی۔بنگلا دیشی میڈیا کے مطابق کئی مقامت پردھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔مظاہروں کے پیش نظر حکومت نے ملک میں موبائل انٹرنیٹ سروس اور فیس بک بند کردی ہے جبکہ پیر سے بدھ تک تعطیل کا علان بھی کردیا، حکومت نے اتوار کی شام 6 بجے سے غیر معینہ مدت تک کرفیو بھی نافذ کردیا ہے بنگلادیش میں گزشتہ ماہ سےکوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ سراپا احتجاج ہیں۔جس میں اب تک کم و بیش 261 افراد ہلاک ہوچکےہیں۔عالمی میڈیا کے مطابق گزشتہ مظاہروں کے برعکس اتوار کو ہونے والےمظاہروں میں پولیس اور فوج نےمظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے مداخلت نہیں کی۔بنگلادیش کے سابق چیف آف آرمی اسٹاف اقبال کریم نےسابق فوجی افسران کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنے بیان میں مطالبہ کیا کہ حسینہ واجد کی حکومت فوج کو واپس بلائے اور طلبہ کو مظاہرے کرنےکی اجازت دے۔گزشتہ روز فوجی اہلکاروں سے خاطب کرتے ہوئے بنگلادیش کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل وقار الزماں نے کہاتھا کہ فوج ہمیشہ عوام کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور اب بھی کھڑی رہے گی۔انہوں نے فوج کو ہدایت کی کہ وہ عوام کے جان و مال اور اہم سرکاری تنصیبات کا تحفظ ہر قیمت پر یقینی بنائے۔اادھر معصوم طلبہ پر ظلم کے پہاڑ توڑنے والی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنے بیان میں کہا کہ سڑکوں پر احتجاج کرنے والے طالبعلم نہیں دہشتگرد ہیں جو ملک کو غیرمستحکم کرنے نکلے ہیں۔شیخ حسینہ واجد کا کہنا تھا اپنے ہم وطنوں سے اپیل ہے کہ ان دہشتگردوں کو سختی سے کچل دیں۔
پاکستان مخالف حسینہ واجد کے برے دن شروع،طلبہ نے سول نافرمانی تحریک شروع کر دی
Date: